وہ کونسی ڈش ہے جو 2 ریسٹورینٹس کے درمیان 2 لاکھ 40 ہزار ڈالرز کے کیس کیوجہ بنی؟
بھارت کے دو ریسٹورینٹس کے درمیان ایک ڈش نے اس وقت تنازع کھڑا کردیا جب دونوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ کھانے کی ڈش ان کے آبا ؤ اجداد کی ایجاد کردہ ہے۔
یہ تنازع پہلے سوشل میڈیا تک محدود رہا جب کہ اب یہ عدالت پہنچ چکا ہے۔
یہ ڈش ‘بٹر چکن’ یعنی چکن مکھنی ہے جس کے حوالے سے بھارت کے دو ریسٹورینٹس دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ ان کے خاندان کی بنائی گئی ڈش ہے۔
چکن مکھنی بھارت کے سب سے پسندیدہ پکوانوں میں سے ایک ہے اور اب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کا ریسٹورینٹ ‘موتی محل ڈیلکس’ اور نوائیڈہ کا ‘دریا گنج’ آپس میں قانونی جنگ لڑ رہے ہیں کیونکہ دونوں کا کہنا ہے کہ یہ ڈش ان کی تخلیق کردہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق موتی محل کے مالکان نے حریف ریسٹورینٹ دریا گنج کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے چکن مکھنی اور دال مکھنی کے حوالے سے جھوٹا دعویٰ کیا ہے کہ یہ دونوں ڈشیں ان کی تیار کردہ ہیں۔
موتی محل کا کہنا ہے کہ یہ ریسٹورینٹ اتنا پرانا ہے کہ اس نے آنجہانی امریکی صدر رچرڈ نکسن اور بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی میزبانی کی ہے، اس ریسٹورینٹ کے بانی کندن لال گجرال نے بھارت اور پاکستان کی تقسیم سے قبل بٹر چکن بنایا تھا۔
اس فوڈ چین کے مطابق تندور سے پکا ہوا چکن اور ٹماٹر کی گریوی میں کریم اور مکھن ملا کر تیار کی جانے والی ڈش 1930 کی دہائی میں ایجاد ہوئی تھی جب یہ ریسٹورینٹ دہلی منتقل ہونے سے پہلے پشاور (اس وقت پاکستان) میں کھلا تھا۔
دوسری جانب دریا گنج، جو 2019 میں قائم کیا گیا تھا، دعویٰ کرتا ہے کہ ان کے خاندان کے ایک رکن کندن لال جگی نے موتی محل کے گجرال کے ساتھ 1947 میں دہلی ریسٹورینٹ کھولنے کے لیے شراکت کی اور ڈش وہاں ایجاد ہوئی۔
گجرال خاندان (مالکان موتی محل) ہرجانے کے طور پر 2 لاکھ 40 ہزار امریکی ڈالزر کا مطالبہ کر رہا ہے، یہ بھی الزام ہے کہ دریا گنج نے موتی محل کی ویب سائٹ اور اس کے ریسٹورینٹ کا ڈیزائن نقل کیا ہے۔