استغاثہ کا کہنا ہے کہ کلثوم اکبری پر الزامات ہیں کہ انہوں نے 2000 سے 2022 کے درمیان 22 برسوں کے دوران عمر رسیدہ شوہروں کو ذیابیطس اور جنسی قوت بڑھانے والی ادویات کے مہلک امتزاج سے زہر دے کر قتل کیا۔
یہ کیس 2023 میں اس وقت منظرِ عام پر آیا جب عزیز اللہ بابائی نامی شخص کی موت واقع ہوئی۔ ان کے بیٹے کو شبہ ہوا، جس پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
بابائی کے ایک جاننے والے نے انکشاف کیا کہ بابائی کی ایک شادی کلثوم نامی خاتون سے ہوئی تھی، جو اس سے قبل اسے قتل کرنے کی کوشش بھی کر چکی تھی۔ بابائی کے اہلخانہ نے کلثوم کو اس کی حالیہ بیوی کے طور پر شناخت کیا اور فوری طور پر حکام کو اطلاع دی۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق، کلثوم اکبری نے تفتیش کے دوران 11 شوہروں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ وہ بڑی عمر کے مردوں سے شادی کرتی تھیں اور آہستہ آہستہ انہیں زہر دیتی تھیں، بعض معاملات میں صنعتی الکحل بھی استعمال کیا گیا۔
چونکہ تمام متاثرین معمر تھے اور مختلف طبی مسائل کا شکار تھے، اس لیے ان کی اموات کو فطری سمجھا گیا، جس کے باعث یہ سلسلہ دو دہائیوں تک بے نقاب نہ ہو سکا۔
بدھ کے روز ساری انقلابی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران چار مقتولین کے اہلخانہ نے اسلامی قانون کے تحت کلثوم اکبری کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔ اس وقت اس مقدمے میں 45 سے زائد مدعی شامل ہیں۔
اکبری کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی ذہنی حالت کا طبی معائنہ ہونا چاہیے۔ تاہم ایک مدعی نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جرائم کی منصوبہ بندی کی باریکی اور تفصیل اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا۔
فردِ جرم میں 11 الزامات قتل عمد اور ایک الزام قتل کی کوشش کا شامل ہے۔
استغاثہ کے مطابق کلثوم اکبری کا مقصد اپنے شوہروں کے اثاثے اور دولت حاصل کرنا تھا۔
عدالتی کارروائی مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔