حکومتی سستی کی وجہ سے تقریبا پچیس سے تیس ہزار افراد کا روزگار خطرے میں پڑھ چکا ہے،تاجربرادری
گلگت(مصعب خالق)و پاکستان جیم سٹون اینڈ منرلز ایسوسی ایشن فرار مائننگ سے وابستہ گلگت بلتستان کے کاروباری حضرات نے ایک پریس کانفرنس کی ، کانفرنس میں تاجروں کا کہنا تھا پی جی ایم اے گزشتہ چھ ماہ سے اعلی حکام کو درخواستیں کئے ہیں لیکن حکومتی سستی کی وجہ سے تقریبا پچیس سے تیس ہزار افراد کا روزگار خطرے میں پڑھ چکا ہے ، جوکہ ناقابل برداشت ہے اس صورت کو مد نظر رکھتے ہوئے تاجروں نے حکومت کے سامنے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ رکھ دے اور اگر ہمارے ان چارٹر آف ڈیمانڈ پر توجہ نہیں دی گئی تو ہم اپنے مزدوروں کولیکر روڈ پر اتارنے پر مجبور ہونگے ۔
1. سخت شرائط کے باعث بارود کا NOC حاصل کرنا ، بارود کی عدم دستیابی کے سبب سیکٹر سے وابستہ تقریبا پچیس سے تیس ہزار افراد کو شدیش مشکلات کا سامنا کررہے ہیں ، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سابقہ پریکٹسس کو بحال کریں اور آسان شرائط پر این اوسی جاری کیا جائے۔
2. اگر PGMA کی جانب سے حکومت اور منرلز سیکرٹریٹ کو جمع کرائے گئے تحفظات اور سفارشات کو نظر انداز کیا گیا تو اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے ہر فورم پر آواز اٹھانے کے لئے تیار ہیں۔
3. محکمہ معدنیات کی جانب سے جینسٹون کے تاجروں کو چیک پوسٹ پر روکا جانا غیر قانونی ہے جبکہ پی جی ایم اے کا ماننا ہے کہ محکمہ معدنیات کی جانب سے رجسٹریشن جیمسٹون کی نقل و حرکت پر پابندی لگانا غیر قانونی ہے ، حکومت سے مطالبہ ہے کہ جیمسٹون کی آزاد تجارت کو یقینی بنایا جائے۔
4. ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فنانس ایکٹ کے تحت طے شدہ ریالٹی ریٹ کو مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں 2020 کر ریٹ کو مزید پانچ سال تک برقرار رکھا جائے۔
5. انتظامیہ کی طرف سے غیر ملکی کاروباریوں اور ماہرین کے لئے سخت شرائط رکھنا علاقے کے ساتھ نا انصافی ہے حکومت سے مطالبہ ہے کہ جی بی پر موجود غیر ملکی سرمایہ کاروں ون ونڈو آپریشن کے تحت این او سی جاری کر کے خوش آمدید کیا جائے ۔
پاکستان جیمسٹون اینڈ منرلز حکومت کو ایک ہفتے کا الٹمیٹم دیتا ہے اگر ہمارے مطالبات کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو ہم دھرنے پر اتر آئینگے۔