پچھلے دنوں میرے سمیت متعدد سنئیر کالم نویسوں کو نئے ڈائرکٹر جنرل پی آر پنجاب شہنشاہ فیصل عظیم کی کالز موصول ہوئیں ۔ انہوں نے نہ صرف صحافیوں سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا بلکہ رہنمائی بھی طلب کی۔
اسی طرح سیکرٹری انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ احمد عزیز تارڑکا بھی اکثر یہ کہنا ہوتا ہے کہ میں تویہاں عارضی آفیسر ہوںصحافی محکمہ تعلقات عامہ کے مستقل وارث ہیں اس لیے صحافیوں کی رہنمائی میں نہ صرف سینئر صحافیوں کے مسائل کو پہلی ترجیح میں حل کیا جائے گا بلکہ نئے آنے والے صحافتی ورکرز کی تربیت و رہنمائی کیلئے ورکشاپ اور سیمینارز کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
احمد عزیز تارڑڈپٹی کمشنر ،کمشنر ،سیکرٹری پی اینڈ ڈی ،سیکرٹری انڈسٹریز بلوچستان ،ڈی جی ایکسائز پنجاب ، سیکرٹری کوارڈینیشن وزیر اعلی پنجاب اور ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے جیسی اہم ذمہ داریاں بھی اس لیے کامیابی اور نیک نامی سے اداکرپائے کہ انہوں نے کمرے میں بند ہونے کی بجائے عوام کیلئے اوپن ڈور پالیسی اپنائے رکھی۔
ابھی بھی کسی پروگرام میں احمد عزیز تارڑ سے ملاقات ہوتو وہ ملنے میں پہل کرتے ہیں۔ صحافیوں کو سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے ساتھ لازم واسطہ رہتا ہے خاص طور پر وفاقی سطح پر پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اور صوبائی لیول پر انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ تعلقات عامہ سے ۔
صوبائی محکمہ تعلقات عامہ اپنے نام سے ہی اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ اس کا مقصد حکومت اور عوام کے درمیان تعلقات کو بہتر رکھنا اور حکومتی ترقیاتی ورفاہی منصوبوں کی تشہیر و ترویج ہے۔
وفاقی حکومت سے تعلق رکھنے والے پریس انفاریشن ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی اکثریت نا صرف بہت محنتی اور ایماندار ہیں بلکہ منلسار بھی ہیں خاص طور پر پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن ،پریس سیکرٹری پرائم منسٹر عبدل اکبر ،پی آر او عمر فاران ،سینئر افسران میں ، ارشد منیر ،ثمینہ وقار،ارم تنویر ،شازیہ سراج ،رئیسہ عادل،محمد عاصم ،اورنگزیب ہرل ،سبین خٹک ،فصیح اللہ ،خالد معراج ،عامر رضا،شہاب حامد ،امانت علی ،صغیر وٹو،ظفریاب،محمد صالح،عتیق رحمن،سہیل آفتاب ،محمد علی شاہ ،شاہد رفیق ،ماہا مسعود،عظمیٰ سلیم ،حنا خالد،مہرالنساء ،سعدیہ ، سدرہ حسین ،حفصہ خالد،دریا عامر ،مہرو ارشد ،کلثوم اکلیم ،عدیل ستار،افضل کولاچی،اسرار سودھر ،امداد لغاری ،نعمان میرانی،حماد رحیم ،عرفان حیدر ،یاسر شکیل ،سلمان گیلانی صحافیوں سے رابطے میں پہل کرتے ہیں۔
اسی طرح ڈی جی پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب شفقت عباس ،لئیق باجوہ، خواجہ معاذ،بابر رضا،ڈاکٹر حماد ،ارسلان طاہر اور طلعت نسیم تسلسل سے رابطہ میں رہتے ہیں۔ موجودہ سیکرٹری انفارمیشن اینڈ کلچر پنجاب احمد عزیز تاڑراور ڈائریکٹر جنرل پی آر شہنشاہ فیصل عظیم محکمہ تعلقات عامہ کیلئے بہترین انتخاب ثابت ہورہے ہیں۔
ماضی کی بات کی جائے تو ڈائریکٹر جنرل ڈی جی پی آر پنجاب ہوتے ہوئے حکومتی توقعات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ صحافیوں کے ساتھ رابطے میں رہنے جیسا مشکل کام شعیب بن عزیز ،روبینہ افضل اور رائو پرویزکا خاصہ رہا ہے۔یہ نہ صرف حکومتی ٹاسک پورے کرنے کیلئے خود فیلڈ میں موجود ہوتے تھے وہیں پر صحافی برادری میں اس لیے بھی زیادہ مقبول تھے کہ بلا رکاوٹ ہر وقت صحافیوں کیلئے دستیاب ہوتے تھے۔
سیکرٹری انفارمیشن اینڈ کلچر کی بات کی جائے تو سینئر بیوروکریٹ بلال بٹ اور راجہ منصور احمدکا دور صحافتی حلقوں میں عزت و اکرام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ محکمہ تعلقات عامہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ وزیراعلی ،گورنر ،صوبائی وزراء ،چیف سیکرٹری ،آئی جی پولیس ،کمشنرز ،ڈپٹی کمشنر سمیت تقریباً تمام محکموں کے ترجمان بنیادی طور پر ڈی جی پی آر کے ملازم ہوتے ہیں۔
رفیع اللہ کے جانے کے بعد سے وزیر اعلیٰ پنجاب کے پی آر او کا کسی کو نہیں پتا کہ کون ہیں کیونکہ نئے موصوف نہ صرف صحافیوں سے رابطے میں نہیں بلکہ وزیراعلیٰ تک بھی کسی کی خیر خبر نہیں پہنچاتے۔اس لیے پی آر اوٹو وزیر اعلیٰ سمیت پولیس ڈیپارٹمنٹ اور ڈی سی لاہور کے پی آر او کی تبدیلی بھی ناگزیر ہے ۔
باقی محکموں کے ساتھ بھی ایسے پبلک ریلیشن آفیسرز کا انتخاب کیا جائے جو پبلک سے رابطہ رکھیں نہ کہ اس محکمہ کے کام کروانے کی لوٹ سیل لگانے والے ہوں۔ محکمہ تعلقات عامہ کے افسران ناصرف تعلقات عامہ میں ماسٹر ڈگری ہولڈر ہوتے ہیں بلکہ خبر بنانے کا ہنر بھی باخوبی جانتے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں محکموں کے ذاتی ترجمان خاص طور پر ڈی پی او اور ایس پی کے پی آر او کی خبر دیکھ کر نہ صرف ہنسی آتی ہے بلکہ رونا بھی آتا ہے کہ ہم ابھی تک کس کنویں میں رہ رہے ہیں کیونکہ اے ایس آئی لیول کے پی آر او کی خبر کا لازم متن ہوتا ہے کہ محترم عزت ماب ،کرائم فائٹر ،دبنگ ،عوام دوست جناب فلاں صاحب نے یہ کردیا ،وہ کردیا ، تاریخ رقم کردی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو چاہئے کہ خالی آسامیوں کو پر کرکے تمام ڈویژنل اور ضلعی پولیس افسران کے ساتھ ڈی جی پی آر کے افسران کی تعنیاتی کی جائے تاکہ آپ جناب اور صاحب جیسی پریس ریلیز سے جان چھوٹے ۔قصور انکا بھی نہیں ہے ایک اے ایس آئی کیلئے تو ایس پی لیول کا جونئیر آفیسر بھی آسمانی مخلوق ہے۔عوام سے دوری اختیار کرنے والے افسران کو بھی چاہئے کہ خود کو ماورائی مخلوق سمجھنے کی بجائے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ اور محکمہ تعلقات عامہ کی تقلید کرتے ہوئے اوپن ڈور پالیسی کے تحت مخلوق خدا کی خدمت کریں۔کیونکہ جب آپ ائیرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر ،،صاحب مصروف ہیں،، کا بورڈ لگا دیں گے تو آپ کی ہڈ حرامی کی وجہ سے گالیاں تو حکومت کو ہی پڑنی ہیں۔
(بشکریہ روزنامہ 92نیوز)