حکومت کے نام کھلا خط
معزز حکومت پاکستان!
آپ جتنے مرضی ستم کر لیں۔ بجلی مہنگی کریں یا پیٹرول کی قیمت بڑھائیں۔ آٹا پہنچ سے دور لے جائیں یا پھر سانسوں پر ٹیکس لگائیں۔ آپس میں رابطوں اور بات چیت پر بھی پہرے دار بٹھا کر صبح شام چھتر پولا کریں۔ لوگوں کی ماں بہنوں بیٹیوں کو بنا جرم کے پس زنداں رکھنے کا حربہ بھی استعمال کر لیں۔ دوائیاں تک پہنچ سے دور لیں۔ لیکن آپ ہمیں جگانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
ہم زمانوں سے بے غیرتی کی پریکٹس کرتے آ رہے ہیں۔ آپ جتنی بھی کوشش کر لیں آپ ہماری صفحوں میں اتحاد نہیں پیدا کر سکتے۔ آپ چاہتے ہیں کہ ہم حقوق چھین کر لیں لیکن ہم امن پسند ہیں اور اس سکون کے لیے ہم آنے والی دس بیس نسلیں گروی رکھ دیں گے لیکن آپ کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے کہ آپ ہماری مطمئن بے غیرتی اور بے حسی کو زرا برابر نقصان پہنچا سکیں۔
آپ کیا سمجھتے ہیں ہم جو صدیوں سے آپ اور آپ کے آباؤاجداد کے نعرے مار مار کر جہالت کا مظاہرہ کرتے رہیں ہیں وہ چھوڑ دیں؟ دو ٹکے کی عزت اور بنیادی حقوق کے لیے بے غیرتی چھوڑ دیں اور سڑکوں پر آ کر آپنے پورکھوں کے ریتی رواج کو ٹھیس پہنچائیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ ہم آنے والی نسلوں کو معزز بادشاہوں اور ان کی آل اولاد کے خلاف زبان درازی کا درس دیں اور سوال اٹھانے والی بد تہزیبی کا عادی بنائیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ ہم پوری دنیا کے سامنے سینہ چھوڑا کریں اور بے غیرتی والا خوبصوت نرم و ملائم لبادہ اتار دیں؟
تو آپ کان کھول کر سن لیں۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ آپ جو مرضی ہتھکنڈے استعمال کر لیں آپ ناکام ہونگے۔ ہم ایک فیصد نہیں بدلیں گے بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی آپ کی پاک غلامی کا درس دے کر جائیں گے اور اپنی اولادوں کو بھی بتائیں گے کہ ہمسایوں کی بیشک گاۓ مقدس ہو لیکن اپنا مقدس جانور شیر ہے۔ طاقتور۔ اور بتا کر جائیں گے بچوں کو چاہے گردہ بیچ کر جینا پڑے لیکن بادشاہوں کی آل اولاد اور سپہ سالاروں کے حق میں نعرے کی آواز سات براعظموں میں گونجنی چاہیے۔
آپ ناکام ہونگے ہمیں جگانے میں۔
ڈھیٹ رعایا کا ممبر
عابد سعید