پاک فوج کی قربانیاں اور ہمارے روئیے
تحریر:ملک سلمان
صبح 4 بج کر 40 منٹ پردہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی بنوں کینٹ کی دیوار سے ٹکرا دی، دھماکے کے فوراً بعد دہشت گردوں نے ایک شہری گاڑی پر فائرنگ کی جس سے خواتین سمیت گاڑی میں سوار زخمی ہوئے۔14کے قریب دہشت گردوں نے کینٹ میں داخل ہونے کیلئے حملہ کردیا۔24 گھنٹے طویل آپریشن کے نتیجے میں 8 سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جانیں نچھاور کیں اور 10 دہشت گردوں (بشمول خودکش بمبار) کو انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں مار دیا گیا۔بچ جانے والے چند دہشت گردوں نے چھت کی دو منزلہ عمارت میں سے ایک پرخود کو محصور کر رکھا تھا۔ جس کے پیچھے سول مارکیٹ کا علاقہ اور بس سٹینڈ تھا۔ہر ممکن ذرائع سے ارد گرد کی شہری آبادی کو خبردار کیا گیا کہ وہ دہشت گردوں سے بچنے کیلئے حفاظتی اقدامات کے طور پر دور رہیں۔دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا جا رہا تھا جہاں شدید کراس فائرنگ ہورہی تھی۔
چند مفاد پرست عناصر حقائق سے کھلواڑ کرتے ہوئے امن پسند شہریوں کا کندھا استعمال کرتے ہوئے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کی کوشش کر رہے ہیں۔بنوں حادثے کے حوالے سے جو مذموم پروپیگنڈہ کیا گیا،اس کی ابتدائی تحقیقات میں ناقابل تردید شواہد سے ثابت ہواکہ اس ساری سوشل میڈیا کمپین کو بھارت اور دیگر ممالک سے چلایا جا رہا ہے۔ افواج پاکستان اور اس کی لیڈرشپ کی کردار کشی میں ملوث تمام اکاؤنٹس جعلی اور بیرون ملک سے آپریٹ ہورہے ہیں۔بدقسمتی سے ایک مخصوص گروہ نے آرمی مخالف پوسٹوں، ڈس انفارمیشن، فیک نیوز اور پراپیگنڈا کی تشہیر کو وطیرا بنایا لیا ہے۔ سوشل میڈیا خاص طور پر ٹویٹر اور یوٹیوب پرسنگین الزامات اور من گھڑت تجزیوں کی بھرمار ہے۔ اتناجھوٹ بولاجاتاہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ ویڈیو اورتصاویر کو ایڈٹ کرکے کردار کشی عام سی بات بن چکی ہے۔جعلی ناموں، وی پی این اور بیرون ملک سے آپریٹ ہونیوالے اکاؤنٹس سے ہر روز اداروں کے خلاف جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، ٹوئٹر پرفیک ٹرینڈز بنائے جاتے ہیں۔
بنوں حادثے کے بعد پاک فوج کے خلاف نہ ختم ہونے والا منفی پروپیگنڈہ شروع ہوگیا ہے جس میں فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست واضح اور مختلف حوالوں سے تنقید کی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر سیاسی شخصیات اوران کے حامی تجزیہ نگار غیر مصدقہ، ہتک آمیز اور اشتعال انگیز ریمارکس دے رہے ہیں جوکسی طور مناسب نہیں۔مسلسل افواج پاکستان کی لیڈرشپ کو پراپیگنڈا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاک فوج کے خلاف من گھڑت افواہیں اڑائی جارہی ہیں، جھوٹ کا سہارا لے کر حقائق کو مسخ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔مخصوص یوٹیوبرز پاک فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف عمل ہیں اور اس طرح جو کام ہمیشہ سے ہمارا دشمن سرحد پار بیٹھ کر کرتا ہے، وہی کام ہم اپنی ناسمجھی کی وجہ سے خود کررہے ہیں۔ ایسی صورتحال سے دشمن ملک بھارت میں خوشی کا سماں ہے اور بھارتی میڈیا فوج مخالف بیانات کو مرچ مسالہ لگاکر پیش کررہا ہے اوربیرونی چینلز پر پاک فوج کے خلاف تجزیے پیش کررہے ہیں۔ مخصوص گروہ اور اس کے حامی فوج کے بارے میں گراوٹ کی اس انتہا تک آگئے کہ انتہائی لغو اور من گھڑت تھیوریز نکالیں اور شہداء تک کے بارے میں ایسی زبان استعمال کی کہ اس سے نہ صرف شہدا کے ورثا کی فیملیز بالخصوص اور پوری فوج کی بالعموم شدید دل آزاری ہوئی۔ جو کام دشمن 75سال میں نہ کرسکے وہ ہم نے لمحوں میں کردیا، اداروں اور عوام کے درمیان نفرت کی جو لکیر کھینچی جارہی ہے وہ عالمی سازش کا حصہ ہے۔ قوم کو گمراہ کرنا، ورغلانا اور ذاتی مفادات کیلئے ملک میں فساد برپا کرنا ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟
اسی بنوں میں فوج کے اہلکار شہید ہوتے ہیں اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی لیکن کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پرتکلیف دہ اورتوہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابلِ مذمت ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہم اپنے ہی ملکی اداروں کو کیوں مورد الزام ٹھہر ا تے ہیں، ہر کام کا الزام ان پر ہی کیوں لگا دیا جاتا ہے؟ ملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ ایسا شائد ہمارا دشمن بھی نہ کر سکتا ہو جو ہم خود کر رہے ہیں۔کوئی اقتدار میں آتا تو فوج مورد الزام اور کوئی جاتا تو فوج پر دشنام۔سمجھ نہیں آتا کہ ریاستی ادارے کیسے ہر جماعت اور گروہ کی توقعات کے مطابق کام کر سکتے ہیں؟ ان کا کام ملکی اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع ہے مگر ہم سب اس بات پہ اصرار کر رہے ہیں کہ ادارے وہ کام کریں جو ہم چاہتے ہیں۔
ناگہانی آفت میں ہمیشہ پاک فوج نے مدد کا بیڑا اٹھایا۔ افواج پاکستان کے افسر اور جوان ہمہ وقت وطن عزیز کی سربلندی،دفاع اور استحکام کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں،فوجی افسروں اور جوانوں نے ہرمشکل موقع پر وطن عزیز کیلئے جان قربان کرنا اعزاز جانا،ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے اگلے مورچوں پر چوکس اور چوکنا افواج پاکستان کی بدولت ہی ہم چین کی نیند سوتے ہیں۔کسی نا گہانی صورت حال یا آفت میں جب سول ادارے بے بس ہو جاتے ہیں توفوج ہی حرکت میں آتی ہے اور اس کے جوان دور دراز اور کٹھن راستوں والے علاقوں میں متاثرین کی مدد کو پہنچتے ہیں،نہ صرف راشن بلکہ فوری طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی فوج ہی سامنے آتی ہے۔ ٍافواج پاکستان ملک وقوم کا عظیم سرمایہ ہیں۔ قوم کو ان پر فخر ہے۔ پاک فوج نے ہر مشکل گھڑی میں قوم کی مدداور خدمت کی ہے۔ زلزلہ، سیلاب ہو یا کوئی بھی آفت ومصیبت یا ملک دشمنوں اور دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانا اور کچلنا ہو،افواج پاکستان نے کبھی قوم کوکبھی مایوس نہیں کیا۔کورونا کی وبا، غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سمیت قدرتی آفات سے نمٹنے اور مشکلات کا شکار لوگوں کے لئے امدادی سرگرمیوں میں ان کا فوری بروقت اور موثر کردار نمایاں ہے۔ پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے اس کردار کی معترف ہے اور اپنی فوج سے محبت کرتی ہے۔
سوشل میڈیا قوانین کے حوالے سے چین، روس، ترکی، ایران، سعودی عرب سمیت بہت سے ممالک میں سخت قوانین نافذ ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے نئے قانون کے مطابق ایسی اشاعت جو ریاست کی سلامتی، خودمختاری یا ریاست کے مفادات یا امن عامہ، خوشگوار تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ مختلف افراد کے گروپ کے درمیان جھگڑے یا نفرت کے جذبات کو ہوا دے، کسی بھی ریاستی اتھارٹی یا ادارے پر عوام کے اعتماد کو کم کرے ایسی اشاعت کرنے والے کو تین لاکھ درہم سے ایک کروڑدرہم تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ باقی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیا کے ان دہشت گردوں کو لگام دینے کیلئے سائبر کرائم پر قانون سازی کی گئی، جس میں تین ماہ سے 14سال قید اور پچاس ہزار سے لیکر پانچ کروڑ تک جرمانے کی سزا کا تعین کیا گیا۔کسی فرد کے بارے میں غلط معلومات اور پروپیگنڈاپھیلانے والے کیلئے دس لاکھ جرمانہ اورتین سال قید کی سزاتجویز کی گئی ہے۔۔اسی طرح مذہبی منافرت اورملکی مفاد کے خلاف کوئی مواد شائع کرنے اورخوف و ہراس پھیلانے والے کوپانچ کروڑتک جرمانہ اور 14سال کیلئے سلاخوں کے پیچھے بھیجا جا سکتا ہے۔
سیکشن 31میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ غیر اخلاقی اور قابل اعتراض مواد رکھنے والی کسی بھی ویب سائٹ یا اکاؤنٹ کو بلاک کر سکتا ہے۔سائبر کرائم ایکٹ کے تحت پولیس کسی بھی خلاف ورزی کے مرتکب شخص کو بغیر وارنٹ فوری گرفتار کیا جاسکتا ہے جو کسی بھی مشکوک شخص یا ادارے کا کمپیوٹر، لیب ٹاپ، موبائل فون اور کیمرہ وغیرہ تحویل میں لیکر گرفتار کرسکتی ہے۔ بحیثیت محب وطن شہری ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم منفی پروپیگنڈااور اشتعال انگیز مواد پھیلانے والے ایسے تمام شر پسندعناصر کی نشان دہی کریں۔نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم پر فوری شکایت درج کروائی جائے تا کہ سوشل میڈیا سے ان دہشت گردوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے جو اپنی ذہنی غلاظت کے ہاتھوں مجبور ہوکر مذہبی و مسلکی منافرت پھیلارہے ہیں
۔سائبرجرائم کی روک تھام کیلئے قوانین توہیں لیکن ان پرعمل درآمد کروانے کیلئے موجود اتھارٹی کے پاس وسائل بہت کم ہیں،جس سے شکایات مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ سائبرکرائم کاسراغ لگانے کیلئے جدید ڈیجیٹل فرانزک لیب کاقیام بھی بے حد ضروری ہے۔ پروفیشنلی ٹرینڈ ججز نہ ہونے کی وجہ سے ملزمان عدالت سے ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سائبر کرائم کیلئے الگ سے ججز مقرر ہونے چاہئے جو خود سوشل میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کو سمجھتے ہوں،اس اقدام سے یقینی طور پر سماجی اور اخلاقی اقدار کو پامال کرنیوالے سوشل میڈیا کے مجرموں کو کیفروکردار تک پہنچایا جاسکے گا۔