سرکاری سکولز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا اقدام چیلنج
راولپنڈی(نمائندہ خصوصی)محکمہ تعلیم حکومت پنجاب کی جانب سے سرکاری سکولز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کے لیے تعلیم یافتہ افراد سے درخواستیں طلب کی تھیں سرکاری سکولز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا پنجاب حکومت کا یہ اقدام خلاف آئین ہے حکومت کے اس غیر آئینی اقدام کو تحفظ فاونڈیشن پاکستان نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 199 کے تحت رٹ پٹیشن بذریعہ ملک صالح محمد ایڈووکیٹ دائر کر کے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
رٹ پٹیشن کی سماعت جسٹس عابد حسین چھٹہ نے کی پیٹشنر کے وکیل نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب نے سرکاری سکولز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا اقدام آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 اے کی خلاف ورزی ہے آئین پاکستان کا آرٹیکل 25 اے ضمانت دیتا ہے کہ ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو کلاس اول تا میٹرک فری تعلیم مہیا کرے اس کے ساتھ پنجاب فری اینڈ لازمی تعلیم ایکٹ میں بھی قرار دیا گیا ہے۔
حکومت کی زمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو لازمی تعلیم مفت مہیا کرے رٹ پٹیشن میں پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن ایکٹ 2004, پنجاب ایجوکیشن انشیٹوز مینجمنٹ اتھارٹی ایکٹ ، پنجاب دانش سکول اینڈ سنٹر آف ایکسیلنس اتھارٹی ایکٹ کو بھی چیلنج کر دیا گیا ہے پیٹشنر کے وکیل نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا سرکاری سکولز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلانے کا اقدام غریب بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے ۔
ریاست کی زمہ داری ہےکہ وہ بچوں کو لازمی تعلیم مفت مہیا کرے تعلیم کو عام کرنے کے لیے ضروری ہےکہ وہ بچوں کو لازمی تعلیم مہیا کرے آئین پاکستان بچوں کے بنیادی حق تعلیم کی ضمانت دیتا ہے اس کو نہ چھینا جائے جناب جسٹس عابد حسین چھٹہ نے پیٹشنر کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کر دیا ہے