منکی پاکس،علامات،احتیاطی تدابیر اور محکمہ صحت گلگت بلتستان کے اقدامات

0

وکٹران اب پاکستان میں! Your Partner for Reliable Power 🔋 in Pakistan. 🇵🇰 The Best Energy Saving Solution ⚡

منیر جوہر
اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات

منکی پاکس یا "ایم پاکس” کی علامات کیا ہیں اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے،اس حوالے سے گلگت بلتستان حکومت کی خصوصی ہدایات پر محکمہ صحت گلگت بلتستان نے کیا اقدامات شروع کیئے ہیں اور اس سے بچنے کیلئے کیا احتیاطی تدابیر اپنانے چاہئیں،اس تحریر کے وساطت سے قارئین کرام سے دستیاب تمام معلومات شیئر کرنے کی سعی کی گی ہے،تاکہ خطے میں بسنے والے ہر مرد و زن اس وبا سے محفوظ رہنے کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کر سکیں۔

یہ وبا چیچک جیسے وائرس کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے اور اس کی علامات میں بخار، سردی لگنا اور جسم میں درد شامل ہیں۔ زیادہ سنگین کیسز میں انسان کے چہرے، ہاتھوں، سینے اور جنسی اعضا پر زخم پیدا ہو جاتے ہیں۔ایم پاکس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر ناگزیر ہیں۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق اگر آپ کے کسی جاننے والے میں ایم پاکس کی تشخیص ہوئی ہو، یا اسے شک ہے تو ان کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کریں۔منکی پاکس کی علامات کو جانیں اور قریبی طبی مرکز میں باقاعدگی سے اپنا چیک اپ کروائیں،اگر آپ میں علامات ہیں تو ٹیسٹ کروانے کے انتظار کے دوران صحت سے متعلق مشورہ لیں اور خود کو الگ تھلگ رکھیں،اس حوالے سے طبی ماہرین کہتے ہیں کہ آئی سولیشن ہی منکی پاکس کا بہترین علاج ہے۔ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ اگر ویکسین دستیاب ہے تو لازمی ویکسینیشن کروائیں۔ اپنے ماحول کو جراثیم سے پاک رکھیں اور ایسے شخص کی صحبت سے گریز کریں جو اس وائرس میں مبتلا ہے۔

اپنے علاقے میں ایم پاکس کے بارے میں آگاہ رہیں،جن لوگوں کے ساتھ آپ قریبی رابطے میں رہتے ہیں، ان سے اس مرض کے بارے میں کھل کر گفتگو کریں۔

منکی پاکس کے مریض کی دیکھ بھال کرنے والے خواتین و حضرات حفاظتی و احتیاطی تدابیر لازمی اختیار کریں،جس میں مریض کی دیکھ بھال کرنے والے افراد عام لوگوں سے میل جول سے پر گریز کرے۔مریض سے ملاقات کے بعد، ارد گرد کی اشیاء اور سطحوں کو چھونے یا مریض کی استعمال شدہ اشیاء کو چھونے پر ہاتھ اچھی طرح صابن سے دھولیں۔مریض سے ملاقات کے وقت دستانے ، ماسک ، حفاظتی اسپرین اور حفاظتی عینک پہنے۔مریض سے ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں،مریض سے ہاتھ ملانے یا براہ راست ملاقات سے بھی پرہیز کریں۔

ہر دفعہ مریض سے ملاقات کے وقت نئے دستانے ، ماسک اور حفاظتی ایسپرین کا استعمال کرے۔استعمال شدہ دستانے ، ماسک اور حفاظتی اسپرین کو فوری طور پر کوڑے دان میں ڈالیں۔طبی عملہ اور ڈاکٹرز مریض کا معائنہ کرتے وقت انفیکشن کنٹرول کے اصولوں پر عمل کریں۔ان احتیاطی تدابیر کے اختیار کرنے سے ہی وبا کے پھیلاؤ میں کمی ممکن ہوسکتی ہے۔

یادرکھیں، منکی پاکس متاثرہ فرد سے رابطے میں آنے کی وجہ سے پھیل سکتا ہے، لہذا احتیاط کریں۔

وفاقی حکومت کے مطابق یہ مرض 99 فیصد قابل علاج ہے۔ موت کا فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہوتا لیکن متاثرہ شخص کو کوئی اور مرض ہونے کی صورت میں زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔

وائرس مخصوص مدت کے بعد خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔پاکستان میں گذشتہ سال سےاب تک 11 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک مریض کی موت ہوئی لیکن اس کی وجہ بھی منکی پاس نہیں بلکہ مذکورہ شخص کے جس میں ایڈز کا وائرس موجود تھا جس نے ان کی قوت مدافعت اتنی کمزور کر دی تھی کہ وہ بچ نہیں پائے۔

حالیہ دنوں میں پاکستان میں منکی پاکس کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے جو کہ خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوا ہے،اس حوالے سے وزیر اعظم پاکستان نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان حکومت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے ساتھ رابطہ بہتر بنانے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ ایم پاکس ٹیسٹنگ کے لیے تمام ضروری سامان اور کٹس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایات جاری کردیئے ہیں،اور وزیر اعظم پاکستان باقاعدگی کے ساتھ ہر ہفتے ایم پاکس پر بریفنگ بھی لیں گے۔

اس تمام تر صورتحال کے پیش نظر وزیر اعلی گلگت بلتستان کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں محکمہ صحت گلگت بلتستان کے سیکریٹری دلدار احمد ملک کے احکامات پر خطے کے بڑے ہسپتالوں میں منکہ پاکس کے متوقع مریضوں کے لیے آئیسولیشن وارڈز قائم کردیئے گیئے ہیں۔اس حوالے سے سیکریٹری صحت نے پی ایچ کیو ہسپتال کا دورہ کرکے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

سیکریٹری ہیلتھ دلدار احمد ملک متعلقہ افسروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہسپتالوں میں منکی پاکس کے مریضوں کی سہولہات کے لیے ہرممکن اقدامات کو بروئے کار لائیں ہے، سیکریٹری ہیلتھ گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائیگی اور تمام وسائل بروے کار لائے جائنگے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.