sui northern 1

عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ،وزیرتعلیم

0
Social Wallet protection 2

مظفرآباد(نمائندہ خصوصی)حکومت آزادکشمیر کے وزیرداخلہ و موسٹ سینئر وزیرکرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور، وزیر بلدیات فیصل ممتاز راٹھور اور وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ، حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہے ، امن میں خلل ڈالنے اور انتشار پھیلانے کی کوشش کو آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے گا۔

sui northern 2

پرامن شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ ایسے عمل سے دور رہیں جو انتشار اور بدامنی کا باعث بنے ۔ حکومت نے ہمیشہ سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ، حکومت قطعاًٹکراؤ نہیں کرنا چاہتی نہ ایسا کوئی ارادہ ہے ۔ ڈڈیال میں آج چار گھنٹے تک ایک ریاستی افسر کو یرغمال بناکر رکھاگیا اورایک سرکاری گاڑی کو جلایاگیا، وہاں محدود کارروائی صرف امن وامان برقراررکھنے کیلئے کی گئی، اس دوران شرپسندعناصر نے ایک شیل کو اٹھاکر نزدیکی سکول میں پھینک دیا ۔پروپیگنڈا کیا گیاکہ ایک سکول کی بچی ہلاک ہوگئی لیکن اللہ کے فضل سے ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔حکومت نے ایکشن کمیٹیز کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی اور دس سے بارہ مذاکراتی سیشن ہوئے ، ایکشن کمیٹی نے 10 نکات رکھے جن پران سے مشاورت کے بعد عملدرآمد کیلئے حکومت نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا،70سال کے مسائل سات آٹھ مہینوں میں حل نہیں ہوسکتے۔ وزراحکومت پی آئی ڈی کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ سیکرٹری اطلاعات و جنگلات انصریعقوب خان اور ڈائریکٹر تعلقات عامہ راجہ شاہد حسین بھی اس موقع پرموجود تھے ۔ وزیرداخلہ کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے کہاکہ حکومت کے خلاف ایف اسی اور پی سی کی تعیناتی کے حوالے سے بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا اورانتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی ،جبکہ ایف سی اور پی سی صرف غیر ملکیوں کی حفاظت کیلئے بلائی ، امن عامہ کو قائم رکھنے کیلئے آزادکشمیر کی پولیس کی تعیناتی کر دگئی ہے ، کہیں کوئی ایف سی یا پی سی کا ایک جوان بھی نظرآئے تو بتایاجائے۔ وزیربلدیات فیصل ممتازراٹھور نے کہاکہ حکومت معنی خیز مذاکرات کے لیے ہمہ وقت تیار ہے ۔ مذاکرات خوش اسلوبی سے چل رہے تھے کہ کہ ایکشن کمیٹیز کی جانب سے 26اپریل کو اچانک ایک لیٹر موصول ہوا جس میں گیارہ مئی کی ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے مذاکرتی سیشنز میں طے پانے والے معاملات کو پس پردہ ڈال کر احتجاج کا اعلان کر دیا گیا۔

ایکشن کمیٹی نے خود حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے آٹا کی ٹارگٹڈ سبسڈی پر ایگری کیا اور بعد میں منحرف ہوگئے ۔ انہوں نے کہاکہ ایکشن کمیٹی سے حکومت نے مذاکرات کے دوران طے کردہ نکات پر عملدرآمد شروع کر دیاتھا، اے جے کے بینک کو شیڈول بینک بنانے سمیت دیگر نکات پر کام جاری تھاکہ انکی جانب سے احتجاج کا لیٹر موصول ہواجس کے جواب میں حکومت نے ایکشن کمیٹیز سے کہاکہ ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں ،حکومت قطعا نہیں چاہتی کہ ٹکراو کی کیفیت بنے ، حکومت آج بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو معاملات حکومت آزادکشمیر سے متعلقہ تھے ان پر فوری عملدرآمد شروع کیاگیااور جو وفاقی سے متعلق تھے ان پر وقت درکار تھا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ امن عامہ میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کرنے والے 70 کے قریب لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور جنہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ کسی بدامنی کا حصہ نہیں بنیں گے تو انہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔ ریاست کو کمزور نہ سمجھا جائے ، ایکشن کمیٹیز میں سنجیدہ لوگ بھی موجود ہیں ۔ حکومت نے کفایت شعاری کی ، ایک سال میں نہ کوئی گاڑی خریدی نہ کوئی نئی آسامی تخلیق کی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.