مولانا مفتی وسیم رضاکی میرپور میں کے ایف سی پر ہونے والے حملے کی مذ مت
میرپور (نیوزڈیسک)علماء مشائخ کونسل کے مرکزی چیئرمین مولانا مفتی وسیم رضانے مختلف مذہبی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے میرپور میں 29مارچ کو کے ایف سی پر ہونے والے حملہ اور ناخوشگوار واقعہ کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعہ سے کسی بھی مذہبی جماعت اور مسالک کے علماء کرام کا کوئی تعلق نہیں ہے۔فلسطین اور غزا کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف پاکستان اور آزادکشمیربھر میں پرامن احتجاج ہوئے جس میں علماء کرام نے بھرپور شرکت کی تاہم کسی بھی احتجاج میں کوئی ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا۔

انھوں نے کہا کہ فلسطین کے مسلمانوں کی حمایت میں احتجاج کرنے کا یہ کوئی طریقہ کار نہیں ہے کہ اپنے ہی ملک کی املاک کو نقصان پہنچایا جائے اس کی نہ تو مذہب اسلام اجازت دیتا ہے اورنہ ہی پاکستان کا قانون اجازت دیتا ہے۔میرپور کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ذمہ دار ہیں اور انھوں نے کسی بھی مسجد اور محراب کو انتہاء پسندی کے لیے استعمال نہیں کیا۔اس واقعہ کی ادارے ہر سطع پر تحقیقات کررہے ہیں جن لوگوں نے املاک کو نقصان پہنچایا ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔
ان خیالات کاا ظہار انھوں نے پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پریس کانفرنس میں مولانا محمد اعظم عارف،اہل تشہیہ کے پروفیسر طاہر نقوی،دیو بند کے قاری عبدالجبار،مولانا قاری فاروق مجددی،مولانا انصر رضا کے علاوہ دیگر علماء کرام بھی شامل تھے۔پریس کانفرس میں مختلف مکاتب فکر کے جید علماء کرام نے 29مارچ کو میرپور میں KFCپر ہونے والے حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس ناخوشگوار واقعہ سے کسی بھی مذہبی طبقہ فکر سے کوئی تعلق نہ ہے اور نہ ہی کسی مذہبی طبقہ کی کی طرف سے اس احتجاج کی سپورٹ کی گئی ہے۔انتظامیہ واقعہ کے متعلق صاف و شفاف انکوائری کرے اور ملوث تمام ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے شرپسند عناصرمذہبی جنونیت کو استعمال کرتے ہوئے کسی املاک کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔انھوں نے کہا کہ میرپور پرا من ضلع ہے یہا ں بین المسالک مذہبی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔علماء کرام کا مکمل ایک دوسرے سے لیزان ہے۔29مارچ کے احتجاج سے علماء کرام کا کوئی تعلق نہیں ہے اس افسوسناک واقعہ سے دنیا بھر میں ایک غلط میسج گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تاجر اور بزنس کمیونٹی ہماری ہے ان کو ساتھ رکھ کر ہم نے آگے بڑھنا ہے نہ کہ ہم لوگوں کے کاروبار کو نقصان پہنچائیں۔انھوں نے نوجوانوں سے کہاکہ وہ فلسطین کے حق میں جو بھی احتجاج کریں وہ لکھ کر،زبان سے اور قلم سے احتجاج کریں لیکن آئین پاکستان اور قانون کے تحت پرامن احتجاج کریں۔
