پیپلز پارٹی نے ہر دور میں قومی وقار ملکی تشخص کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھا، چوہدری لطیف اکبر
اسلام آباد : آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر سینئر پارلیمنٹیرین چوہدری لطیف اکبر نے تجویز پیش کی ہے کہ نئی وفاقی حکومت باہمی مشاورت سے قومی اسمبلی میں قومی کشمیر کمیٹی کا قیام عمل میں لاتے ہوئے تاریخ کشمیر پر دسترس رکھنے والے پارلیمنٹیرینز کو چیئرمین اور ممبران کی حیثیت سے منتخب کرے۔ وزیراعظم پاکستان کے انتخاب کے بعد دونوں اطراف کی کشمیری قیادت کی کانفرس طلب کر کے مسلۂ کشمیر کو قومی خواہشات کے مطابق اجاگر کیا جائے۔ سپیکر آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے گزشتہ روز مہاجرین کے وفود سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پانچ اگست دو ہزار انیس کی آئینی ترمیم کے ذریعے خصوصی حیثیت کا خاتمہ کرنے کے بعد غیر ریاستی چالیس لاکھ سے زائد افراد کو مالکانہ حقوق دیکر بھیانک عزائم کا ثبوت دیا ہے۔ بھارت کے اس معتصبانہ اقدام کا واحد مقصد کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر کے جابرانہ تسلط برقرار رکھنے کی ناکام سازش تھا۔ عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے عوام کی خونریزی، ریاستی دہشت گردی،لا قانونیت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروانے میں کوئی پیش رفت نہیں کر سکی۔ چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے نو لاکھ افواج کے ذریعے صرف کشمیری مسلمانوں پر ہی نہیں بلکہ اقلیتوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے۔ سپیکر قانون ساز اسمبلی نے کہا بیرون ممالک سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کر کے تربیت یافتہ پڑھے لکھے نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں قومی وقار ملکی تشخص کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھا۔ ہم پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہر دور میں کشمیریوں کیلئے ان گنت جانی ومالی قربانیاں پیش کیں اور بہادر افواج پاکستان نے ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی خاطر تین جنگیں بھی لڑی ہیں۔ اہل کشمیر مضبوط خوشحال اور مستحکم جمہوری پاکستان کو اپنی آرزوؤں وامیدوں کا سنگِ میل تصور کرتے ہیں کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے کشمیری اور پاکستانی یک جسم و روح کی مانند بندھن میں بندھے ہوئے ہیں۔
