چین نے پہلی بار باضابطہ طور پر تصدیق کی ہے کہ اس نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کی کوشش کی، تاہم بھارت نے ایک بار پھر اس مؤقف کو دہرایا ہے کہ تنازع کا حل کسی تیسرے فریق کے بغیر، براہِ راست دونوں ممالک کی فوجی قیادت کے درمیان رابطے سے ممکن ہوا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بیجنگ میں ایک بیان میں کہا کہ رواں سال بھارت اور پاکستان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی ان پیچیدہ علاقائی اور عالمی مسائل میں شامل تھی جن پر چین نے مصالحتی کوششیں کیں۔ وانگ یی کے مطابق، چین نے نہ صرف پاک بھارت تنازع بلکہ شمالی میانمار کی صورتحال، ایرانی جوہری مسئلے، فلسطین اسرائیل کشیدگی اور حالیہ کمبوڈیا تھائی لینڈ تنازع میں بھی ثالثی کا کردار ادا کیا۔
غیر قانونی ہجرت پر امریکا کا سخت پیغام، بھارتی شہریوں کو بڑی سزا کی وارننگ
چینی وزیر خارجہ کے اس بیان کو بھارتی خبر رساں اداروں اور بین الاقوامی میڈیا نے نمایاں طور پر رپورٹ کیا ہے، جس کے بعد سفارتی حلقوں میں ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے۔ مبصرین کے مطابق، یہ بیان اس لیے بھی غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ بھارت اس سے قبل بارہا کسی بھی تیسرے فریق کے کردار کو مسترد کرتا رہا ہے۔ پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کے تناظر میں پاکستان نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کر رکھا ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ کا مؤقف ہے کہ 7 سے 10 مئی 2025 کے دوران پیدا ہونے والی پاک بھارت کشیدگی کا خاتمہ براہِ راست دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان فون کال کے ذریعے ہوا تھا۔ نئی دہلی نے واضح کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام تنازعات دوطرفہ نوعیت کے ہیں اور ان میں کسی بیرونی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ دوسری جانب، چین کے بیان کو بعض سفارتی تجزیہ کار خطے میں بیجنگ کے بڑھتے ہوئے سفارتی کردار کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چین خود کو ایک ذمہ دار عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے جو تنازعات کے حل میں فعال کردار ادا کرے۔
تاحال پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی تفصیلی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماضی میں اسلام آباد ثالثی کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا رہا ہے۔ چین کے تازہ بیان کے بعد یہ معاملہ ایک بار پھر علاقائی اور عالمی سفارتی بحث کا مرکز بن گیا ہے۔