اسلام آباد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق نے ان دعوؤں کو قطعی طور پر مسترد کر دیا ہے کہ ان کے مؤکل سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کسی بھی مقدمے میں سرکاری گواہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے میڈیا اور سیاسی حلقوں میں گردش کرنے والی ان خبروں کو قیاس آرائی پر مبنی اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ فیض حمید عمران خان کے خلاف مقدمات میں سرکاری گواہ بننے پر غور کر رہے ہیں۔
53ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کا دوسرا دن کامیابی سے مکمل
بیرسٹر میاں علی اشفاق نے دی نیوز کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ تمام خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے اس سلسلے میں اپنے موکل سے براہِ راست بات کی ہے تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ انہیں یہ بات بطورِ حقیقت معلوم ہے، جس سے انہوں نے ان تمام امکانات کو ختم کر دیا کہ فیض حمید پی ٹی آئی کے بانی کے خلاف گواہی دیں گے۔
یہ وضاحت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وفاقی وزراء اور سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے بارہا یہ بیانات دیے جا رہے تھے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی سابق وزیراعظم کے خلاف گواہی دیں گے۔ اس کے علاوہ 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات کے تناظر میں بھی عمران خان اور فیض حمید کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ یہ بیانیہ خصوصاً ان واقعات کے بعد سامنے آیا جب عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں فوجی تنصیبات پر حملے ہوئے تھے۔
ان قیاس آرائیوں میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب حال ہی میں فوجی عدالت نے فیض حمید کو 14 سال قید کی سزا سنائی۔ اگرچہ وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ جیسے حکومتی ارکان متعدد بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات عمران خان اور فیض حمید کے درمیان ایک مربوط منصوبے کا نتیجہ تھے، تاہم فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اب تک اپنی کسی بریفنگ میں اس طرح کے کسی گٹھ جوڑ کی تصدیق نہیں کی ہے۔
حال ہی میں جب وزیر اطلاعات سے یہ سوال کیا گیا کہ فیض حمید اور عمران خان کے تعلقات سے متعلق ان کے دعوے کسی باقاعدہ سول یا فوجی تحقیقات پر مبنی ہیں یا صرف قرائن پر، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے کے بجائے معاملہ آئی ایس پی آر پر چھوڑ دیا۔ دوسری جانب عطا تارڑ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فیض حمید عمران خان کے پولیٹیکل ایڈوائزر رہے ہیں، جبکہ جاوید لطیف نے انہیں قومی مجرم قرار دیتے ہوئے سرکاری وسائل کے ذاتی استعمال کا الزام عائد کیا تھا۔ اس تمام صورتحال کے درمیان فیض حمید نے اپنی سزا کے خلاف اپیل بھی دائر کر رکھی ہے۔