غزہ میں جاری جنگ کے باعث بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی مشکلات میں سرد موسم اور شدید بارشوں نے مزید اضافہ کر دیا ہے۔ جنوبی غزہ کے شہر خان یونس اور ساحلی علاقے المواسی میں موسلا دھار بارش کے باعث خیموں میں رہنے والے ہزاروں افراد شدید سردی اور خوف کا شکار ہو گئے ہیں۔
پاکستان نے 2025 میں تزویراتی اہمیت دوبارہ حاصل کر لی، بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا: عالمی جریدہ
اے ایف پی کے مطابق جنوبی غزہ میں رہائش پذیر 47 سالہ جمیل الشرافی کا کہنا ہے کہ رات گئے شروع ہونے والی بارش کے چند ہی منٹوں میں ان کا خیمہ پانی سے بھر گیا، جس کے باعث خوراک خراب ہو گئی اور کمبل بھیگ گئے۔ جمیل الشرافی، جو اپنے چھ بچوں کے ساتھ ایک عارضی خیمے میں رہتے ہیں، نے بتایا کہ بچے سردی اور خوف سے کانپ رہے تھے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی تقریباً 80 فیصد عمارتیں جنگ میں تباہ یا جزوی طور پر متاثر ہو چکی ہیں، جبکہ 22 لاکھ آبادی میں سے تقریباً 15 لاکھ افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی این جی او نیٹ ورک کے ڈائریکٹر امجد الشوا نے بتایا کہ بے گھر افراد کے لیے تین لاکھ سے زائد خیموں کی ضرورت ہے، تاہم اب تک صرف 60 ہزار خیمے فراہم کیے جا سکے ہیں۔ ان کے مطابق اسرائیلی پابندیوں کے باعث انسانی امداد مطلوبہ سطح پر غزہ نہیں پہنچ پا رہی۔ اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خراب موسم نے غزہ کے عوام کی مشکلات کو دوگنا کر دیا ہے۔ ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا کہ لوگ پانی سے بھرے کمزور خیموں اور ملبے کے درمیان زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور امداد کی ترسیل انتہائی ناکافی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں بھی شدید سردی اور بارشوں کے باعث کم از کم 18 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جن میں کچھ افراد سردی لگنے اور کچھ جنگ سے متاثرہ عمارتیں گرنے کے باعث ہلاک ہوئے۔