امریکی کانگریس کے ارکان اور عالمی مذہبی آزادی کمیشن نے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کو مذہبی آزادی کے حوالے سے "خصوصی تشویش کا حامل ملک” قرار دیا جائے۔
وزیر داخلہ اور وزیر مملکت کا لاہور ایئرپورٹ کا دورہ، امیگریشن عمل کا جائزہ لیا
ری پبلکن رکن وکی ہرزلر اور پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر آصف محمود نے اپنے مشترکہ مضمون میں لکھا کہ بھارت کی 12 ریاستوں میں مذہب تبدیل کرنے کے خلاف قوانین کو مسیحی اور مسلم اقلیتوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے گوا اور اتر پردیش میں مسیحی پادریوں کے خلاف لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
رہنماؤں نے کہا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی صورت حال مسلسل بگڑ رہی ہے اور حکومت کی جانب سے ہندو قوم پرستانہ پروپیگنڈے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مدھیہ پردیش میں جبری مذہب تبدیلی کے الزام میں سزائے موت تجویز کرنے پر بھی تشویش ظاہر کی۔
امریکی ارکان نے بھارت پر زور دیا کہ اگر وہ امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتا ہے تو اسے اقلیتوں کے خلاف قوانین ختم کرنے اور مذہبی آزادی کے عالمی اصولوں کا احترام کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر آصف محمود پاکستان کے شہر کھاریاں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اس امریکی کمیشن میں قیادتی عہدے پر فائز ہونے والے پہلے پاکستانی نژاد مسلمان ہیں۔