ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سندھ نے H3N2 انفلوئنزا وائرس، جسے عام طور پر سپر فلو کہا جاتا ہے، کے حوالے سے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ اس وائرس کی بنیادی علامات میں تیز بخار، کھانسی، نزلہ، گلے میں درد، سر درد اور جسمانی درد شامل ہیں۔ تشخیص کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ ضروری ہے۔
سندھ میں جیلوں کیلیے وائرلیس کمیونیکیشن سسٹم کے حصول کی منظوری
وائرس کھانسی، چھینک یا متاثرہ اشیا کے رابطے سے پھیلتا ہے۔ احتیاطی تدابیر میں ماسک کا استعمال، ہاتھوں کی بار بار صفائی، رش والی جگہوں پر جانے سے گریز اور انفلوئنزا ویکسین لگوانا شامل ہیں۔ اسپتالوں سے کیسز کی نگرانی اور بروقت رپورٹنگ کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
پاکستان میں H3N2 وائرس کے کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے اور این آئی ایچ نے اس سلسلے میں ہنگامی الرٹ جاری کیا ہے۔ ملک میں وائرس کا "سب کلاڈ K” پھیل رہا ہے، جس کے نمونے کل نمونوں کا 20 فیصد ہیں۔ سردیوں کے موسم میں کیسز میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ وائرس بزرگ شہریوں، چھوٹے بچوں، حاملہ خواتین اور ذیابیطس، دل یا سانس کے مسائل میں مبتلا مریضوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔ گنجان آبادی اور ہوا دار مقامات کی کمی وائرس کے پھیلاؤ کو تیز کر سکتی ہے۔ این آئی ایچ نے احتیاطی اقدامات کو سخت کرنے اور اس مرض کے بارے میں غلط معلومات سے بچنے کی تلقین کی ہے۔