گلگت بلتستان میں نگران سیٹ اپ کی دوڑ، وفاقی مشاورتی عمل تیز
گلگت بلتستان میں نگران سیٹ اپ کی دوڑ، وفاقی مشاورتی عمل تیز
گلگت بلتستان کی سیاست ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جہاں 24 نومبر سے موجودہ حکومت کی مدت مکمل ہو رہی ہے اور نگران سیٹ اپ کے قیام کی تیاریاں آخری مرحلے میں ہیں۔ اس دوران سب کی نظریں اس شخصیت پر ہیں جو نگران وزیر اعلیٰ کے لیے سامنے آئے گی اور آنے والے انتخابات کے ماحول کو متأثر کرے گی۔
نگران حکومت کا قیام کسی بھی سیاسی نظام میں اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب اصل سیاسی کھلاڑی ایک طرف ہٹ جاتے ہیں اور غیر جانب دار ٹیم میدان میں آتی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب نگران وزیر اعلیٰ یا وہ شخصیت جو "12واں کھلاڑی” کہلاتی ہے، خاموشی سے اپنے اثر و رسوخ کا مظاہرہ کرتی ہے۔ یہ شخصیت نہ تو اسمبلی کی سیاست کا حصہ ہوتی ہے نہ عوامی جلسوں میں نظر آتی ہے، لیکن اس کے فیصلے پورے خطے کی سیاسی سمت کا تعین کرتے ہیں۔
لاہور قلندرز اور پشاور زلمی نے پی ایس ایل کے ساتھ مزید 10 سال کے معاہدےکی تجدیدکر دی
گلگت بلتستان میں بھی یہی صورتحال ہے۔ وفاقی سطح پر مشاورت تیز ہو چکی ہے اور اہم وزارتیں چیف منسٹر اور اپوزیشن لیڈر سے مشورے کر رہی ہیں۔ سیاسی جماعتیں اپنی پسند کے نام پیش کر رہی ہیں، لیکن اصل فیصلہ وہ کرے گا جو طاقت کے مرکز کے قریب ہو۔ یہی "12واں کھلاڑی” ہے، جو نظر تو نہیں آتا لیکن پورا کھیل اسی کے اشاروں پر چلتا ہے۔
متوقع نام گردش میں ہیں، مگر کوئی حتمی اعلان نہیں ہوا۔ کچھ شخصیات علاقے کی سیاست میں اثر رکھتی ہیں، کچھ وفاق میں مضبوط روابط کی حامل ہیں، اور کچھ اچانک منظر عام پر آ سکتی ہیں، جیسا اکثر نگران سیٹ اپ میں ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ شخصیت ایسی ہوتی ہے جو نہ کسی سیاسی دباؤ میں ہو اور نہ کسی جماعت سے جڑی ہو، تاکہ دونوں طرف سے قابل قبول ہو۔
اس وقت گلگت بلتستان کی سیاست میں سنسنی پائی جاتی ہے اور عوام تجسس میں ہیں کہ نئی نگران ٹیم شفاف انتخابات میں کس حد تک مؤثر کردار ادا کرے گی۔ سیاسی جماعتیں بھی یہ سمجھتی ہیں کہ نگران سیٹ اپ ہی آنے والے انتخابات کی بنیاد ہے، اس لیے سب کی نظریں اسی نام پر مرکوز ہیں جو حتمی طور پر "12واں کھلاڑی” قرار دیا جائے گا۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ سیاست میں اصل کھیل وہی کھیلتا ہے جو آخری لمحے میں سامنے آ کر میدان سنبھال لے۔ گلگت بلتستان میں بھی وہ لمحہ قریب ہے جب "12واں کھلاڑی” سامنے آئے گا اور اگلے انتخابات کا پورا ماحول بدل جائے گا۔