اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے صحافیوں کی حفاظت، پیشہ ورانہ آزادیوں اور بہتر میڈیا ورکنگ ماحول کے لیے ’’کمیشن فار دی پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز‘‘ قائم کر دیا ہے۔
یہ کمیشن **پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021** کے تحت تشکیل دیا گیا ہے، اور وزارتِ اطلاعات و نشریات نے اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
فلموں میں بار بار مار کھانے پر والد نے کہا گھر مت آنا، نواز الدین صدیقی
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن کے **12 اراکین** کی نامزدگی مکمل کر لی گئی ہے۔ پرنسپل انفارمیشن آفیسر (PIO) اور وزارتِ انسانی حقوق کے ڈائریکٹر جنرل کمیشن میں سرکاری نمائندگان کے طور پر شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ سیکرٹری پی آراے نوید اکبر، غلام نبی یوسفزئی اور دیگر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے نمائندے بھی کمیشن کا حصہ ہیں۔
ملکی صحافتی تنظیموں اور پریس یونینز کو بھی نمائندگی دی گئی ہے، جن میں نیشنل پریس کلب، پی ایف یو جے کے مختلف دھڑے اور صحافت سے وابستہ اہم شخصیات شامل ہیں۔ حسن عباس، طاہر حسن خان، تمسیلا چشتی، نادیہ صبوحی اور خلیل احمد بھی کمیشن کے رکن مقرر کیے گئے ہیں۔
کمیشن کا مقصد پورے ملک میں صحافیوں کے جان و مال کے تحفظ، پیشہ ورانہ سیکیورٹی، خطرات کی نگرانی، اور کسی بھی واقعے کی صورت میں جلد اور موثر کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔ کمیشن جلد کام کا آغاز کرے گا اور صحافیوں کے لیے زیادہ محفوظ اور آزاد ماحول کی فراہمی کے سلسلے میں اپنی سفارشات حکومت کو پیش کرے گا۔