برلن میں ایک عدالت نے پالی ایٹیو کیئر کے مرد نرس کو 10 مریضوں کے قتل اور 27 دیگر کے قتل کی کوشش کے جرم میں عمر قید کی سزا سنادی۔ استغاثہ کے مطابق ملزم نے اپنے بیشتر معمر مریضوں کو درد یا سکون آور ادویات کے زیادہ انجیکشن اس مقصد سے دیے تاکہ رات کی شفٹ میں کام کا دباؤ کم ہو جائے۔
یہ واقعات دسمبر 2023 سے مئی 2024 کے دوران مغربی جرمنی کے شہر ویورسیلن کے ایک اسپتال میں پیش آئے۔ حکام کے مطابق نرس کے کیریئر کے دوران مزید مشتبہ اموات کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
ندا یاسر میک اپ کے باعث تنقید کی زد میں آگئیں
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ نرس نے 2007 میں نرسنگ کی تربیت مکمل کی اور 2020 میں اسی اسپتال میں ملازمت اختیار کی تھی۔ استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ان مریضوں سے بدظن ہو جاتا تھا جنہیں زیادہ توجہ درکار ہوتی تھی اور وہ خود کو زندگی اور موت پر اختیار رکھنے والا سمجھنے لگا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ وہ جان بوجھ کر مریضوں کو سکون آور دواؤں کی زیادہ مقدار دیتا تاکہ رات کے وقت آرام سے کام کر سکے۔ نرس کو 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے۔
استغاثہ کے مطابق مزید متاثرین کی شناخت کے لیے کئی مریضوں کی قبریں کھولی جا رہی ہیں، جس کے بعد ملزم کے خلاف نیا مقدمہ بھی دائر کیا جا سکتا ہے۔