بنگلادیشی عدالت کا گزشتہ حکومت کے دوران جبری گمشدگیوں پر 24 اعلیٰ فوجی افسران کی گرفتاری کا حکم

0

 

 

ڈھاکا:

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے دوران ہونے والی جبری گمشدگیوں کے کیس میں دو درجن فوجی افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

 

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق استغاثہ نے بتایا کہ تحقیقاتی کمیشن نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی 250 سے زائد جبری گمشدگیوں کے واقعات کی تصدیق کی ہے۔ یہ واقعات حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے پندرہ سالہ دورِ اقتدار کے دوران پیش آئے۔

 

رپورٹ کے مطابق کمیشن کو اب تک جبری گمشدگیوں سے متعلق تقریباً 1700 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔

 

یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے عوامی احتجاج کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے ڈھاکا سے بھارت روانہ ہو گئی تھیں۔ انہیں بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں جبری گمشدگیوں کے مقدمات میں شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔

 

یہ ٹریبونل حسینہ واجد کی برطرف شدہ حکومت اور ان کی جماعت عوامی لیگ سے وابستہ سابق اعلیٰ شخصیات کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

 

خبر رساں ادارے کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اعلیٰ فوجی افسران، جن میں کم از کم 16 جنرل شامل ہیں، سول عدالت میں مقدمات کا سامنا کریں گے۔

 

چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالتی عمل کسی کے عہدے یا طاقت کو نہیں دیکھتا۔ ان کے بقول جن لوگوں نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، ریاست اور آئین کے خلاف کھڑے ہوئے اور پھر بھی سرکاری مراعات سے فائدہ اٹھاتے رہے، اب انہیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.