اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سرکاری خرچ پر حج پر بھیجے جانے والے افسران کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت پی اے سی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انہوں نے استفسار کیا کہ حج کے دوران کتنے سرکاری ملازمین سعودی عرب بھیجے جاتے ہیں اور کس گریڈ کے کتنے افسران شامل ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے مکمل تفصیلات طلب کر لی گئیں۔
اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور عطا الرحمان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حج سیزن کے دوران سعودی عرب میں 1700 افراد پر مشتمل اسٹاف تعینات کیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق سعودی عرب میں جانے والے اسٹاف کا کوٹہ تمام سرکاری ملازمین کے لیے کھلا ہوتا ہے، البتہ وہاں مستقل تعیناتی کا فیصلہ حکومت کرتی ہے۔
سیکریٹری نے مزید وضاحت کی کہ سعودی گائیڈ لائنز کے مطابق ہر 100 حاجیوں کے لیے ایک معاون مقرر کیا جاتا ہے، جبکہ پولیس کا کوٹہ 20 فیصد رکھا جاتا ہے کیونکہ ان کا کردار زیادہ فعال ہوتا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے دریافت کیا کہ کیا حج پر جانے والے اسٹاف کو ٹی اے/ڈی اے بھی دیا جاتا ہے؟ جس پر سیکریٹری نے بتایا کہ انہیں 1980 کی دہائی سے طے شدہ ٹی اے/ڈی اے ہی دیا جا رہا ہے۔
مزید برآں، چیئرمین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا معاونت کے لیے بھیجا گیا اسٹاف خود بھی حج کرتا ہے اور اس کا خرچہ حکومت اٹھاتی ہے؟ اس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ اسٹاف سروس ویزا پر جاتا ہے اور عرفات نہیں جا سکتا۔
سیکریٹری مذہبی امور کا کہنا تھا کہ ہر 100 حاجیوں پر ایک ناظم معاون تعینات کیا جاتا ہے، جنہیں پاکستان میں باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔ پولیس اور ریسکیو 1122 کے لیے کوٹہ مخصوص ہے جبکہ دیگر تمام شعبوں کے ملازمین کے لیے یہ اوپن ہوتا ہے۔
سینیٹر بلال احمد نے سوال کیا کہ گزشتہ دو برسوں سے اسٹاف کے لیے جو ٹیسٹ لیا جاتا ہے، اس کا طریقہ کار کیا ہے؟ کتنے امیدوار شرکت کرتے ہیں اور کتنے افراد منتخب کیے جاتے ہیں؟ اس پر سیکریٹری نے بتایا کہ گزشتہ سال 64 ہزار افراد نے ٹیسٹ کے لیے اپلائی کیا تھا، جن میں سے 1700 افراد کا انتخاب کیا گیا۔
سینیٹر افنان اللہ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حج سیزن میں ججز، سیاستدان اور بیوروکریٹس میں سے کتنے افراد شامل ہوتے ہیں، جبکہ ممبر پی اے سی شیخ وقاص اکرم نے 18 گریڈ کے افسران کی مخصوص تعداد کے بارے میں استفسار کیا۔
جواب میں سیکریٹری نے بتایا کہ گزشتہ برس 18 گریڈ کے 350 افسران کو حاجیوں کی معاونت کے لیے سعودی عرب بھیجا گیا تھا۔
چیئرمین جنید اکبر نے اجلاس کے اختتام پر حج سیزن میں سعودی عرب بھیجے گئے تمام سرکاری ملازمین کی گریڈ کے لحاظ سے تفصیلات اور مکمل ریکارڈ فوری طور پر پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔