اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 45 سال بعد نئے قواعد و ضوابط (رولز) نافذ کر دیے، جن کا اطلاق 6 اگست سے ہو چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 1980 کے پرانے قواعد کو منسوخ کرتے ہوئے "سپریم کورٹ رولز 2025” نافذ کیے ہیں۔ ان نئے قواعد کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔
واضح کیا گیا ہے کہ منسوخ شدہ قواعد کے تحت زیر التوا درخواستیں اور اپیلیں پرانے طریقہ کار کے مطابق ہی نمٹائی جائیں گی۔ جبکہ نئے قواعد پر عملدرآمد میں کسی مشکل کی صورت میں چیف جسٹس، قائم کردہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں حکم جاری کر سکتے ہیں۔
نئے قواعد میں بعض اہم ترامیم کی گئی ہیں:
- فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے۔
- رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن کے اندر دائر کرنا لازمی ہوگا۔
- فیصلوں کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کی مدت 30 دن مقرر کی گئی ہے، جس کے ساتھ درخواست گزار کو فوری طور پر دوسرے فریق کو نوٹس دینا، فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی منسلک کرنا، اور نئے شواہد کی صورت میں مصدقہ دستاویزات و حلف نامہ فراہم کرنا ہوگا۔
غیر سنجیدہ یا الجھن پیدا کرنے والی درخواستوں پر وکیل یا فریق سے 25 ہزار روپے تک لاگت وصول کی جا سکے گی۔
قواعد کے مطابق نظرثانی کی درخواست وہی بینچ سنے گا جس نے فیصلہ سنایا تھا، اور اگر مصنف جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائے تو بینچ کے باقی ججز سماعت کریں گے۔ جیل سے دائر کی گئی درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ان قواعد کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی تھی، جس میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ کمیٹی نے قواعد کی تشکیل میں ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور وکلاء تنظیموں سے تجاویز حاصل کیں۔