امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بھارت کے روس سے تیل خریدنے کے معاملے پر شدید مایوسی کا شکار ہے۔ اس حوالے سے امریکی وزیر خزانہ نے ایک انٹرویو میں کھل کر اظہار خیال کیا۔
وزیر خزانہ بیسینٹ نے کہا کہ بھارت روس سے خام تیل خریدتا ہے اور اسے ریفائن کرکے دیگر ممالک کو فروخت کرتا ہے، یہ طرز عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بھارت خود کو عالمی سطح پر سنجیدہ کردار ادا کرنے والے ملک کے طور پر پیش نہیں کر رہا۔
ایک سوال کے جواب میں بیسینٹ نے کہا:
"صدر ٹرمپ اور ہماری پوری ٹیم بھارت کے رویے سے مایوس ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کا کیا مستقبل ہو گا، یہ سب کچھ بھارت کے طرز عمل پر منحصر ہے۔”
یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے 14 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس دھمکی کے بعد بھارت کی سرکاری آئل ریفائنریز نے وقتی طور پر روسی تیل کی خریداری روک دی تھی۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق، بھارت دنیا میں تیل درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور روس کے سمندری خام تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ بیانات سے واضح ہے کہ امریکہ بھارت سے روس کے ساتھ تجارتی روابط پر سخت تحفظات رکھتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔