اسلام آباد: پیٹرولیم ڈویژن سے منسلک ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ملک بھر میں نئے گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن کو گھریلو اور کمرشل سطح پر صارفین کی ضروریات کا تخمینہ لگانے اور مکمل ہوم ورک تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں کو گیس فراہمی میں کمی کے بعد سسٹم میں اضافی گیس موجود ہے، جس کے باعث حالیہ دنوں میں ایل این جی کے پانچ کارگوز کو مؤخر کیا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ گیس کی چوری اور نقصانات پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے، جس کا مجموعی نظام پر مثبت اثر پڑا ہے۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مقامی گیس فیلڈز کی بندش سے حکومتی تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے، تاہم حکومتی منظوری کے بعد یہ معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے سامنے سمری کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گیس کی قلت کے باعث 2019 میں وفاقی حکومت نے نئے کنکشنز پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم اب حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران ایک لاکھ سے زائد نئے گیس کنکشن فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق 2025-26 کے مالی سال میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 15 ہزار 530 نئے گیس کنکشنز فراہم کیے جائیں گے، جن میں 85 ہزار 740 کنکشنز سندھ اور بلوچستان، جبکہ 30 ہزار 530 پنجاب، اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں دیے جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی کے دائرہ اختیار میں 30 ہزار سے زائد اور سوئی سدرن کے علاقوں میں 85 ہزار سے زائد کنکشنز دیے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران صرف 20 ہزار 61 کنکشنز کا نظرثانی شدہ ہدف مقرر کیا گیا تھا۔