اسلام آباد میں آوارہ کتوں کی دہشت: خطرناک حد تک بڑھتا ہوا مسئلہ!

تحریر: آصی، اسلام آباد

0

اسلام آباد جیسے خوبصورت اور پرامن شہر میں ان دنوں خوف کی فضا قائم ہے، اور یہ خوف دہشت گردی یا جرائم کی وجہ سے نہیں، بلکہ آوارہ کتوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے ہے۔ سی ڈی اے اور بلدیاتی اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے کہ شہر کے گلی کوچوں میں آوارہ کتے کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ خاص طور پر رات کے وقت، یہ کتے گروہوں کی شکل میں موٹر سائیکل سواروں، راہگیروں، بچوں اور بزرگوں پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔

کتوں کو مارنے یا انہیں قابو میں کرنے کے لیے نہ تو کوئی باقاعدہ آپریشن ہو رہا ہے، نہ ہی ان کی افزائش کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی نظر آ رہی ہے۔ نتیجتاً یہ مسئلہ دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔

یہ محض جسمانی خطرہ نہیں بلکہ ایک مہلک بیماری ریبیز (Rabies) کا بھی پیش خیمہ ہے، جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ریبیز ایک ایسا وائرس ہے جو دماغ اور حرام مغز کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بیماری بنیادی طور پر کتوں میں پائی جاتی ہے، جو کاٹنے کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔

ریبیز کا ذکر انسانی تاریخ کے قدیم ترین ادوار، تقریباً چار ہزار سال قبل سے ملتا ہے۔ اس بیماری کا نام لاطینی زبان کے لفظ "Rebere” سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے "غصہ یا طیش میں آ جانا”۔ یہ بیماری جب انسانی جسم پر حملہ آور ہوتی ہے تو سب سے پہلے بخار، سر درد، بے چینی اور ہیجان جیسے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ پھر مریض پانی سے خوف محسوس کرنے لگتا ہے، جسے طبی زبان میں Hydrophobia کہتے ہیں۔ آخرکار جسم مفلوج ہو جاتا ہے اور موت واقع ہو جاتی ہے۔

ایک عالمی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں 17,400 افراد ریبیز کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں سے 95 فیصد کا تعلق افریقہ اور ایشیا سے تھا۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان میں 40 فیصد وہ بچے تھے جن کی عمر 15 سال سے کم تھی۔

یہ اعداد و شمار اور اسلام آباد کی موجودہ صورتحال چیخ چیخ کر اربابِ اختیار کو متوجہ کر رہے ہیں۔ کیا ہمیں کسی بڑے سانحے کا انتظار ہے؟ کیا تب ہی ادارے جاگیں گے جب کسی وزیر یا بیوروکریٹ کے بچے کو کتا کاٹے گا؟ عوامی سطح پر شعور بیدار کرنا، حکومت کو سخت اقدامات لینے پر مجبور کرنا اور مؤثر ویکسینیشن مہم شروع کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔

آوارہ کتوں کو مارنے کے بجائے، عالمی اصولوں کے مطابق انہیں ٹیکے لگا کر بانجھ کرنے، ویکسین دینے اور محفوظ علاقوں میں رکھنے جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں، جیسا کہ کئی ترقی یافتہ ممالک میں کیا جاتا ہے۔ لیکن اگر حکومت نااہلی کا مظاہرہ کرتی رہی تو اسلام آباد بھی جلد ان شہروں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جہاں انسانوں سے زیادہ جانوروں کی حکومت ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.