پاکستانی نژاد برطانوی 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کیس میں اہم پیش رفت کے دوران برطانوی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سارہ کے والد عرفان شریف اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ سارہ شریف کے والد نے فون کال پر اعتراف جرم کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ اس نے بیٹی کو ’قانونی طریقے سزا‘ دی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔
یاد رہے کہ اولڈ بیلی میں سارہ قتل کیس کی سماعت کے دوران 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی 30 سالہ سوتیلی والدہ بینش بتول اور عرفان کے 29 سالہ بھائی اور سارہ کے چچا فیصل ملک نے قتل کے الزام سے انکار کیا تھا۔
گزشتہ سال 10 اگست کو برطانوی پولیس کو 10 سالہ سارہ شریف کی لاش سرے میں ان کے گھر سے ملی تھی، پوسٹ مارٹم ٹیسٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ انہیں کئی زخم آئے تھے اور شدید زخم طویل عرصے سے موجود تھے۔
بعد ازاں، اگلے ہی دن سارہ شریف کے والد نے پاکستان سے 999 پر فون کال کرتے ہوئے اپنی بیٹی کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ’میں نے اسے مار مار کر قتل کردیا، حالانکہ میرا ارادہ اسے مارنے کا نہیں تھا لیکن بہت زیادہ تشدد کی وجہ سے وہ مرگئی‘۔
