اسلام آباد(نیوزڈیسک)اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کے وکلاء نے نئے جج محمد علی وڑایچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے۔
احتساعدالت کے جج جج محمد علی وڑائچ نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلاء نے نئے جج محمد علی وڑایچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ وزارت قانون کا نئے جج کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفکیشن غلط ہے، احتساب عدالت نمبر ایک کا جج اضافی چارج کے ساتھ کیس کی سماعت نہیں کرسکتا۔
احتساب عدالت کے نئے جج کی تعیناتی پر پراسیکیوشن ٹیم نے بھی اپنے دلائل دیے۔ عدالت وکلاء صفائی کے اعتراضات پر 11 جون کو فیصلہ سنائے گی۔
عدالت نے فریقین سے 11 جون کو مزید دلائل طلب کرلیے، سماعت کے دوران کسی گواہ کا بیان ریکارڈ یا جرح نہیں ہوسکی۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: عمران خان کی کمرہ عدالت میں موجودگی کے باوجود کوئی کارروائی نہ ہوسکی
سماعت کے دوران نئے جج کے ساتھ پراسیکیوشن ٹیم اور وکلاء صفائی کا تعارفی سیشن بھی ہوا۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔