یوم مزدور منانے سے مسائل حل نہیں ہونگے
تحریر: طیب قریشی
دنیا بھر کی طرح پاکستان اور گلگت بلتستان میں بھی یکم مئی کو یوم مزدوروں کے عالمی طور پر منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد مزدوروں کی محنت اور جہدوجہد کو یاد کرنا ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 62 ملین افراد مزدور ہیں ان میں 56 فیصد افراد ٹیکسٹائل، کاٹن و دیگر میں کام کرتے ہیں مزدور کے ذریعے سے ہی ایک عمارت کی تعمیر ممکن ہے ایک جہاز بغیر مستری مزدور سے نہیں بنے گئی.
اسی طرح دیگر ضروریات زندگی مزدور مستری سے ممکن نہیں ہے ایک اور ریورٹ میں پاکستان میں اس وقت 70 فیصد مزدور کے پاس قومی شناختی کارڈ تک نہیں ہے تو سوچئے کہ اس ملک میں مزدور ڈے سوائی ڈرامہ کے کچھ نہیں ہے بدقسمتی سے پاکستان ایسا ملک جہاں مزدور کی بنیادی حقوق کا تحفظ تک نہیں ہے تعلم ،صحت اور دیگر ضروریات زندگی تو دور کی بات ہے وہ مزدور جو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی آرام کے کام کرتا ہے اور شام کو گھر جاتے وقت ان کی مزدوری سے ایک ڈبہ ڈالڈا نہیں آتا ہے دن بھر خون پسینہ ایک کرکے کام کے باوجود جب شام کو بغیر کسی چیز کی گھر جاتا ہے تو یقیناً اس وقت اس مزدور اور ان کی گھر والے پر جو گزرتی ہے اس کو اللہ ہی جانتا ہے.
حکومت پاکستان نے پچھلے سال عام مزدور کی اجرت 32 ہزار روپے ماہانہ مقرر کردیے اور ملک کی مہنگائی اور کرنسی کی قدر کو دیکھا جائے تو 32 ہزار سے دس دن کا راشن بمشکل ہی پوری ہو جائے حکومت کو چاہیے تھا کہ ملک کہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے عام مزدور جو ہوٹلوں ،ورکشاپز ، اینٹوں کی فیکٹریاں و دیگر کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کو دیکھ کر اجرت بڑھانا چاہئے تھا اسی پر کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا
سوتے فٹ پاتھ پر اخبار بچھا کر
مزدور کبھی نیند کی گولی نہیں کھاتے
مزدور کی محنت اور لگن کا پھل ملک کے سرمایہ دار ، جاگیر دار اور آج کل اسٹبلشمنٹ کھارہے ہیں ملک کی حالت ایسی رہے گئے ہیں کہ ایک عام آدمی کو دنیا میں جینے سے نفرت پیدا ہوئی ہے ان کو اب ایک ہی راستہ رہے گیا ہے یہ تو ملک میں بغاوت اور ان کرپٹ بیوروکریسی ، سیاسی و سماجی شخصیات اور کرپٹ جرنیلوں کے خلاف ڈٹ کر کریں یا پھر خودکشی کریں اور آپ سب کے علم میں ہوگا کہ پچھلے دو تین سالوں سے خودکشی کا رجحان بڑھ گیا ہے اور پوری پورہ فیملی سمت لوگ خودکشی پر مجبور ہوگئے ہیں .
لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ رسمی یوم مزدور منانے کی بجائے ان کے بنیادی حقوق دیا جائے ان کے بچوں کے تعلیم ،صحت اور رہنے کے لیے چھت کا بندوست کیا جائے تاکہ ملک میں محنت محبت اور لگن سے کام کرنے والے مزدوروں کو احساس کمتری ، اور عزت نفس مجروح نہ ہو اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو