لاہور میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے اور شہر دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
عالمی ماحولیاتی نگرانی کے ادارے آئی کیو ایئر کے مطابق اتوار کے روز لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 209 ریکارڈ کیا گیا، جب کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی 218 اے کیو آئی کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔
ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کا کہنا ہے کہ مشرقی سمت سے آنے والی ہواؤں کے باعث شہر میں آلودگی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔ اندازہ ہے کہ لاہور میں فضائی معیار کی اوسط شرح 195 سے 210 کے درمیان رہے گی، جو انسانی صحت کے لیے خطرناک تصور کی جاتی ہے۔
پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ خلا میں روانہ
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں دیوالی کی تقریبات کے دوران آتش بازی کے باعث لاہور کی فضا میں موجود آلودگی آئندہ چند دنوں میں مزید بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے بچوں، بزرگوں اور سانس کے امراض میں مبتلا افراد کو غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ہوا کی رفتار ایک سے نو کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے کا امکان ہے۔ دوپہر کے وقت معمولی ہوائیں چلنے سے فضائی معیار میں وقتی بہتری آ سکتی ہے، تاہم شام کے وقت آلودگی کی سطح دوبارہ بڑھ کر 165 سے 200 اے کیو آئی کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت پنجاب نے لاہور میں انسدادِ سموگ اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر ماحولیاتی تحفظ فورس، پولیس، واسا اور ضلعی انتظامیہ مشترکہ کارروائیاں کر رہی ہیں۔
شہر کے داخلی راستوں پر دھواں چھوڑنے والی اور زیادہ وزن والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، جبکہ بغیر ترپال تعمیراتی سامان لانے والی گاڑیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
تعمیراتی مقامات پر گردوغبار کم کرنے کے لیے رات کے اوقات میں واٹر سپرنکلنگ آپریشن جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے تمام اداروں کو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرنے اور عوامی آگاہی مہم کو مزید مؤثر بنانے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب فصلوں کی باقیات جلانے کی روک تھام کے لیے بھی مہم جاری ہے۔ پنجاب بھر میں 91 بیلرز اور 814 کبوٹا مشینوں کی مدد سے لاکھوں ایکڑ اراضی سے فصل کی باقیات کو چارے کی گانٹھوں کی شکل میں جمع کیا جا رہا ہے، جو ماہرین کے مطابق سموگ میں کمی کے لیے ایک مثبت اقدام ہے۔