sui northern 1

پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا:بلاول

0
Social Wallet protection 2

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت جن گروہوں پر اعتراضات اٹھا رہا ہے، ان کے خلاف پاکستان نے نہ صرف سخت کارروائیاں کی ہیں بلکہ ان اقدامات کی عالمی سطح پر ایف اے ٹی ایف جیسے اداروں نے تصدیق بھی کی ہے۔

sui northern 2

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو خود دہشت گردی کا مسلسل نشانہ رہا ہے اور اس جنگ میں 92 ہزار سے زائد پاکستانی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں۔ بلاول کے مطابق صرف گزشتہ برس 200 سے زائد دہشت گرد حملوں میں 1200 سے زائد افراد شہید ہوئے، اور موجودہ سال کو دہشت گردی کے حوالے سے ملک کی تاریخ کا بدترین سال قرار دیا جا سکتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سابق پالیسیوں اور ماضی کے فیصلوں کو نظرانداز نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں سرد جنگ کے دوران کچھ گروپوں کو جہاد کے تناظر میں قبول کیا گیا، لیکن آج کے حالات بالکل مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان گروپوں میں لشکر جھنگوی، لشکر طیبہ اور دیگر شامل تھے، جنہیں بعد میں القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں میں ضم ہوتے دیکھا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف 2,645 مقدمات درج کیے اور 2,727 افراد کو گرفتار کیا، جن میں سے 549 کو سزائیں دی گئیں۔ بلاول نے یہ بھی بتایا کہ حافظ سعید کو 2022 میں 31 سال قید کی سزا دی گئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان نے عالمی مطالبات کے مطابق عملی اقدامات کیے ہیں۔

ممبئی حملوں پر بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پاکستان اس کیس کو آگے بڑھا رہا ہے لیکن بھارت تعاون سے انکار کر رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت گواہوں کو عدالت میں پیش کرے تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے۔ بلاول نے سمجھوتا ایکسپریس حملے کا بھی حوالہ دیا جہاں 40 پاکستانی جان بحق ہوئے، اور بھارتی عدلیہ کی خاموشی پر سوالات اٹھائے۔

پیلگام حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر الزامات تو عائد کیے، مگر آج تک ایک بھی قابل قبول ثبوت پیش نہیں کیا۔ انہوں نے بھارتی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو گمراہ کر رہا ہے، اور اس سے دونوں ممالک کے عوام میں نفرت بڑھ رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے انٹرویو میں واضح کیا کہ مسعود اظہر اس وقت پاکستان میں نہیں بلکہ افغانستان میں موجود ہے۔ اگر وہ پاکستان میں پایا جاتا ہے تو فوری گرفتار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ الزام تراشیوں کے بجائے جامع مذاکرات کا راستہ اپنائے۔ اگر بھارت دہشت گردی پر سنجیدہ ہے تو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھے۔ بلاول نے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف لشکر طیبہ، جیش محمد جیسے گروپوں کے خلاف کارروائی کی ہے بلکہ ان کے ارکان کو بحالی پروگراموں میں شامل بھی کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا خطرہ اب بھی موجود ہے، لیکن ریاستی پالیسی میں بڑی تبدیلی آ چکی ہے۔ انہوں نے جنوبی ایشیا کو ایک دہشت گردی سے پاک خطہ دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو بھی بین الاقوامی اداروں کے مؤقف کو تسلیم کرنا چاہیے۔

آخر میں بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارتی حکومت پانی کے معاملے پر بھی کشیدگی بڑھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی نوجوان نسل کو کشمیر، دہشتگردی اور پانی جیسے تنازعات میں الجھائے رکھنے کے بجائے امن، ترقی اور تعاون کی طرف بڑھنا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.