اسلام آباد (نیوزڈیسک)پاکستان میں میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ عالمی استعمار کی طرف سے اسلام کو مٹانے کے ہدف کے ساتھ فلسطین کی مقدس سرزمین پرآپریشن شروع کیا گیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ 75 برس پہلے ایک غیر انسانی اور غیر اسلامی پروجیکٹ جس کا نام صہیونیزم ہے، عالمی استعمار کی طرف سے اسلام کو مٹانے کے ہدف کے ساتھ فلسطین کی مقدس سرزمین پرآپریشن شروع کیا گیا۔ایران کے اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی ان ابتدائی لوگوں میں سے تھے جنہوں نے بالکل صحیح طور پر تشخیص دیا کہ اس کینسر کا علاج اسلامی دنیا کی مکمل وحدت کے علاوہ ممکن نہیں۔چنانچہ 1979 میں انقلاب کی کامیابی کے بعد کے پہلے ہی ماہ رمضان میں انہوں نے تمام دنیا کے مسلمانوں سے درخواست کی کہ ماہ رمضان کے آخری جمعہ پر فلسطین کے لوگوں کے لیے اپنی بین الاقوامی یکجہتی کا اظہار کریں۔
انہوں نے کہاکہ یہ جو ہم آج لاکھوں کروڑوں مسلمان پوری دنیا میں قدس کا دن مناتے ہیں،یہ اسی تاریخی پیغام کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران نے اس خبیث رژیم کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف پروگرام مرتب کیے ہیں جن یوم القدس بھی شامل ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل نامی شجرہ خبیثہ کی ساری عمر کے دوران امریکہ نے ہر طرح کی اقتصادی سیاسی، فوجی اور میڈیا کی توانائیوں کو اکٹھا کرتے ہوئے تاریخ میں تحریف کے ذریعے صیہونی مجرموں کے لیے اپنی بے چون و چرا حمایت ہمیشہ حاضر رکھی ہے اور بلا شبہ وہ ان کے جرم میں برابر کا شریک ہے اس حمایت کی بنا پر صیہونیوں نے پچھلے چھ مہینے میں وحشت و بربریت کی تاریخ میں نئے باب رقم کیے ہیں ۔ صحافیوں، بچوں اور عورتوں کا بے رحمانہ قتل، میڈیکل ٹیموں پر حملہ اور ہسپتالوں پر اور امدادی کاروائیوں کا روکا جانا اس وحشت کی چند مثالیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود صیونیوں نے غزہ کے غیرتمند لوگوں کے مستحکم ارادے کے سامنے ناکامی کا منہ دیکھا اور اسی وجہ سے اب مقاومت کے حامیوں سے انتقام لینے کے درپے ہے۔ اپنی سرحدوں سے ماورا دہشتگردانہ کاروائیاں اور ڈپلومیٹک مقامات پر حملے اسی شجرہ ملعونہ کے غم و غصے اور ناکامی کا پھل ہیں۔
ان کا کہنا تھ اکہ کچھ دن پہلے صیہونی رژیم نے تمام بین الاقوامی قوانین اور دستورات کو پاوں تلے روندتے ہوئے شام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کو نشانہ بنایا ہے اور اس حملے میں ایران کے سات فوجی افسران جو شام کی حکومت
کی سرکاری دعوت پر غزہ اور فلسطین کے لوگوں کی مدد کے لیے شام میں موجود تھے، شہید ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ علما، مفکرین، اور میڈیا کے لوگوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسرائیلی رژیم کے ہاتھوں غزہ کے لوگوں کی نسل کشی کو سامنے لانے کے ساتھ ساتھ ان جرائم کے حامیوں، سہولت کاروں اور وسائل فراہم کرنے والوں کو بھی دنیا بھر کے سامنے ان کے چہرے سے نقاب ہٹائیں گے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ خوشی کی بات یہ ہے کہ آج دنیا بھر کے لوگوں کی اس خبیث رژیم کی ماہیت کے متعلق آگاہی بڑھ چکی ہے جس کے نتیجے میں آج اس صیہونی رژیم کے مجرم سربراہ انسانیت کے ضمیر کی عدالت میں پہلے سے زیادہ بے آبرو ہوچکے ہیں۔ بلا شبہ پاکستان کے عوام اور اس ملک کے سیاسی اور حکومتی نمائندگان کی بین الاقوامی معاشروں میں اس آگاہی کے ضمن میں کاوشیں موثر رہی ہیں اور میں خود پر لازم جانتا ہوں کہ فلسطینی عوام کی اس بے دریغ حمایت پر پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کروں۔ اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو ظالموں اور غاصبوں کے شر سے نجات عطا فرمائے اور قدس شریف کی جلد از جلد آزادی نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!