کراچی:
پاکستان میں بچوں میں پیدائشی دل کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
این آئی سی وی ڈی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور پیڈیاٹرک کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر عالیہ کمال احسن نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 40 سے 60 ہزار بچے دل کے امراض کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، جن میں سب سے زیادہ عام بیماری ٹیٹرالوجی آف فالوت (TOF) ہے، جس میں دل کی بناوٹ چار جگہوں سے متاثر ہوتی ہے۔
ڈاکٹر عالیہ کے مطابق ہر سال 10 سے 12 فیصد بچے یعنی تقریباً 4,000 سے 7,000 بچے TOF کے مریض ہوتے ہیں۔ اگر مرض کی بروقت تشخیص اور سرجری نہ ہو تو بچے کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے، جبکہ کزن میرج اس خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ این آئی سی وی ڈی میں روزانہ دو TOF کی اوپن ہارٹ سرجریز اور دو شَنٹس (کلوز ہارٹ سرجریز) کی جاتی ہیں اور سالانہ ہزاروں سرجریز انجام پاتی ہیں۔ TOF میڈیکل طور پر نہیں بلکہ سرجری کے ذریعے علاج کی جاتی ہے۔ اس مرض میں دل کے سراخ، پلمونری والوز کا میل الائنمنٹ، ایورٹا کی اوور رائڈنگ، وی ایس ڈی (VSD) اور ہائپر ٹرافی جیسے مسائل شامل ہوتے ہیں۔
پنجاب کے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کا مختلف شہروں میں احتجاج
ڈاکٹر عالیہ کے مطابق اگر بروقت سرجری نہ کروائی جائے تو ایک سال کے اندر شرح اموات 40 فیصد تک ہوسکتی ہے، لیکن سرجری کے بعد اگلے چالیس سال میں صرف 1 فیصد موت کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ سرجری این آئی سی وی ڈی کے پیڈیاٹرک سرجنز کے لیے سب سے عام اور روٹین کی سرجری ہے، تاہم بیماری کا اسپیکٹرم وسیع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ بچوں میں TOF فوراً ظاہر نہیں ہوتا۔ بعض بچے پیدائش کے وقت نیلے پڑ جاتے ہیں، بعض میں یہ مسئلہ چار ماہ کی عمر میں ظاہر ہوتا ہے، اور بعض بچوں میں نیلا پن نہیں ہوتا لیکن سانس کے مسائل بڑھتے ہیں، جنہیں پنک TOF کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر عالیہ کے مطابق پلمونری والوز میں لیک ہونے کی شرح بین الاقوامی شرح سے کم ہے۔ اگر لیک زیادہ ہو تو دائیں وینٹرکل (RV) فیل ہو سکتا ہے اور والوز ریپلیس کرنا ضروری ہو جاتا ہے، جس کے لیے کینولا یا سرجری کے ذریعے والوز کی تبدیلی کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ TOF کی بروقت تشخیص کے لیے ای سی جی، ایکسرے اور ایکو ضروری ہیں، اور ایک اچھے اسپیشلسٹ کے ذریعے ایکو کے ذریعے 90 فیصد سے زائد مسائل سامنے آ جاتے ہیں۔ جینیاتی عوامل اس بیماری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اور کزن میرجز اس کے خطرات بڑھا سکتی ہیں۔ دنیا میں ہر سو میں سے ایک بچے میں پیدائشی دل کا مرض پایا جاتا ہے، جبکہ ایشیا میں یہ شرح 8 سے 9.3 فیصد اور کچھ علاقوں میں 12 فیصد تک ہے، اور سب سے عام بیماری TOF ہے۔