ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خطرہ
ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خطرہ
کراچی پورٹ پر کسٹم کلیئرنس میں تاخیر کے باعث ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ یہ صورتحال سندھ حکومت کی جانب سے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ کے بعد سامنے آئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کو ایک ہنگامی خط کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ اگر پیٹرولیم مصنوعات کے کارگو اور بندرگاہ پر موجود جہازوں کو فوری کسٹم کلیئرنس نہ ملی تو ملک بھر میں سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔
8 آسان طریقے جن سے بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں قدرتی کمی لانا ممکن
او سی اے سی کے مطابق پی ایس او کے آئل ٹینکرز “ایم ٹی اسلام 2” اور “ایم ٹی حنیفہ” بندرگاہ پر موجود ہیں، تاہم کلیئرنس نہ ملنے کے باعث ڈسچارج نہیں ہو سکے۔ کیماڑی میں تیل کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں جبکہ کراچی پورٹ پر موجود دیگر جہازوں کو بھی فوری کلیئرنس کی ضرورت ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اگر کسٹم کلیئرنس میں مزید تاخیر ہوئی تو ملک بھر میں پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی ترسیل متاثر ہو گی۔ 21 اکتوبر کو کے پی ٹی پر پہنچنے والے پارکو کے کروڈ کارگو اور وافی انرجی کے پیٹرولیم کارگو کو بھی تاحال کلیئرنس نہیں ملی، جس سے بحران کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
او سی اے سی نے متنبہ کیا کہ سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے 1.8 فیصد نفاذ سے ڈاؤن اسٹریم پیٹرولیم انڈسٹری کو شدید مالی اور آپریشنل مشکلات کا سامنا ہے، جس کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کم از کم 3 روپے فی لیٹر اضافہ متوقع ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ نیا سیس بالآخر عوام پر اضافی بوجھ ثابت ہو گا۔ زرعی سیزن کے دوران سپلائی متاثر ہونے سے ملک گیر قلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
او سی اے سی نے وزیرِ اعلیٰ سندھ سے معاملے پر فوری نوٹس لینے اور کسٹم کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ممکنہ بحران سے بچا جا سکے۔ ادارے کے مطابق اگر مسئلہ برقرار رہا تو سپلائی بحال ہونے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔