نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے مرکزی کیمپس میں "عالمی شمال اور عالمی جنوب کے تعلقات میں توازن — چیلنجز اور مواقع” کے موضوع پر منعقد ہونے والا دو روزہ "اسلام آباد سمپوزیم 2025” اختتام پذیر ہوگیا۔ تقریب میں علاقائی و عالمی تنازعات، ٹیکنالوجی تک رسائی، ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کی تیاری، پاک۔چین تعلقات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے والی ریاستوں کے احتساب جیسے اہم امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر نسٹ ڈاکٹر محمد زاہد لطیف نے مہمانانِ گرامی اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور نسٹ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کو اس کامیاب تقریب کے انعقاد پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نسٹ نوجوانوں کو باصلاحیت اور ذمہ دار شہری بنانے کے ساتھ ساتھ علمی سفارت کاری اور ادارہ جاتی اشتراک کے ذریعے عالمی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا (نشانِ امتیاز، نشانِ امتیاز ملٹری) نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ عالمی منظرنامہ ماضی کی نسبت کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کثیرالجہتی اور برابری کے اصولوں پر یقین رکھتا ہے اور یہی جذبہ اس کی پُرامن اور ذمہ دارانہ خارجہ پالیسی میں نمایاں ہے۔ انہوں نے نوجوان محققین کو مخاطب کرتے ہوئے علم و تحقیق کی اہمیت پر زور دیا اور نسٹ کو اسلام آباد سمپوزیم 2025 کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد دی۔
سمپوزیم کے آخری سیشن ’’چیلنجز سے حل کی جانب: ایک جامع اور پائیدار عالمی نظام کی جانب روڈ میپ‘‘ کی صدارت ڈاکٹر عطیہ علی کاظمی، صدر گلوبل پیس اسٹریٹجی فورم نے کی۔انہوں نے زور دیا کہ عالمی نظام میں شمولیت اور پائیداری کے لیے مشترکہ مقاصد اور متحدہ عمل ناگزیر ہیں۔
چین کے "سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن” کے نائب صدر مسٹر وکٹر گاؤ نے شمال و جنوب کے درمیان دہائیوں پر محیط غیر مساوی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو تقسیم سے بچانے کے لیے شمولیتی تعاون ناگزیر ہے۔ ناروے کے سفیر ہانس ایکسل البرٹ الساس نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں کثیرالجہتی تعاون پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔
پاکستان کی سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے ایران کے جوہری معاہدے، اسرائیل۔حماس فائربندی کی کوششوں اور پاک۔بھارت کشیدگی میں سفارتی کردار کی مثالیں دیتے ہوئے "عملی سفارت کاری” کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
او آئی سی کامسٹیک کے سینئر ایڈوائزر اور انٹریکٹو گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین ڈاکٹر شاہد محمود نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں عالمی جنوب کی کم نمائندگی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے میں انصاف اور توازن کے بغیر عالمی ترقی ممکن نہیں۔
سمپوزیم کے پہلے روز وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف (نشانِ امتیاز) نے بطور مہمانِ خصوصی افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد زاہد لطیف کی تصنیف”Pakistan’s Search for Peace with Afghanistan: Statecraft, Policy and Strategy” کی رونمائی بھی کی گئی۔ وزیرِ دفاع نے مصنف کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ تصنیف پاک۔افغان تعلقات کے موجودہ اور مستقبل کے تناظر کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد دیتی ہے اور دونوں ممالک کے پُرامن بقائے باہمی کے لیے رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
دوسرے روز ڈاکٹر ارشد محمود کی کتاب”Domestic Politics and Foreign Policy: A Case Study of Pakistan-India Relations” کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد سمپوزیم 2025 نسٹ کے تحقیقی و فکری پلیٹ فارم نپس کے زیرِ اہتمام منعقد ہوا جس میں ملکی و غیرملکی ماہرین، سفارت کاروں اور محققین نے بھرپور شرکت کی
Next Post