جدید چینی اسلحہ نے دنیا کو حیران کر دیا

سجاد حیدر

0

بائیس اپریل سے دس مئی دوہزار پچیس پاک بھارت کشیدگی اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والی جنگ میں جہاں پاکستان نے پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے وہیں دنیا چین کی ٹیکنالوجی کی بھی متعرف ہو گئی ہے چین جو صرف دنیا میں اقتصادی طاقت کے طور پر جانا جاتا تھا وہیں اب جنگی میدان میں اپنی طاقت اور ٹیکنالوجی بھی دنیا کے سامنے لے آیا ہے اس کام میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی جنگی جنون نے پاکستان کے توسعت سے چین کے سامان حرب کو دنیا میں کو متعارف کرنے کا موقع فرہم کیا۔ یہ بات دنیا پر واضع ہو گئی ہے کہ چین نے بیک وقت روسی، یورپین اسرائیلی اور بھارتی ٹیکنالوجی کو صرف دو گھنٹے میں گٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا اور اس کا ساتھ بجا طور پر پاکستان کی عوام ، فوج اور میزائل ٹیکنالوجی نے دیا،
چین بنیادی طور پر ایک امن پسند ملک ہے جس نے ماضی قریب میں کوئی بڑی جنگ نہیں لڑی لیکن دنیا میں تیزی سے تبدیل ہونے والی ٹیکنالوجی سے غافل بھی نہیں رہا چین نے دنیا میں ہر قسم کی ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر رکھی ہے چاہے وہ سامان حرب ہو انفارمیشن ٹیکنالوجی ہو خلالی ٹیکنالوجی ہو یا پھر موجودہ دور میں تیزی سے پھیلتی ہوئی مصنوعی ذھانت چین کسی بھی وقت کسی میدان میں پیچھے نہیں رہا، امریکہ روس اور یورپ دنیا بھر میں مختلف ممالک کو اسحلہ بنا کر بیچنے کی دوڑ میں شامل ہیں لیکن دنیا نے ابھی چین کا سامان حرب سنا تھا دیکھا نہیں تھا، اب پاکستانی فوج نے اپنے سے پانچ گنا بڑی فوج پر جدید چینی ٹیکنالوجی سے صرف دو گھنٹے میں سبقت حاصل کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔۔۔

پاکستان اور چین کے تعاون سی بننے والے جے ایف سترہ طیارے کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت نے دوہزار سولہ میں فرانس کی کمپنی سے جدید ترین چھتیس رافیل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا لیکن ان طیاروں کی بھارت آمد سے قبل ہی دوہزار انیس میں پاکستان اور بھارت میں ایک فضائی جھڑپ ہوئی جس میں پاکستان اور چین کے تعاون سے بننے والے جے ایف سترہ نے دو بھارتی طیارے ایک روسی ساختہ مگ اکیس اور دوسرا جدید روسی طیارہ ایس یو تیس کو مار گرایا اور پاکستان نے ایک بھارتی پائلٹ آفیسر کو گرفتار بھی کر لیا۔ اس معرکے کے بعد بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اگر ہمارے پاس رافیل طیارے ہوتے تو شاید نتیجہ مختلف ہوتا بالا آخر جولائی دوہزار بیس سے دوہزار بائیس کے دوران بھارت نے فرانس سے مرحلہ وار چھتیس رافیل طیارے حاصل کر لیے۔
بھارت کے جنگی جنون کا مقابلہ کرنے اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان نے فوری طور پر چین سے چار اعشاریہ پانچ گریڈ کے جے ٹین سی طیارے حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور چار مارچ دوہزار دو کو چھ طیاروں پر مشتمل پہلی کھیپ پاکستان نے حاصل کی جنہیں گیارہ مارچ دوہزار دو کو پاکستان ائیر فورس کے کوبرا پندہ سکوراڈن میں شامل کیا گیا۔
اسی دوران پاکستان نے چائینہ کے تعاون سے اپنے جے ایف سترہ طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بھی بنایا اور دسمبر دوہزار انیس میں اسے مکمل کر لیا دوہزار بیس اور اکیس میں اس کی آزمائیشی پروازیں کی گئی جس کے بعد بالاآخر دوہزار اکیس میں اس کی باقایدہ تیاری شروع کر دی گئی اور دو سال بعد یعنی دوہزار تئیس میں اس جے ایف سترہ ٹھنڈر بلاک تھری کو پاکستان نے اپنی فضائیہ میں شامل کرلیا۔
اسی دوران بھارت نے روس سے جدید ترین ڈیفینس سسٹم ایس چار سو دو ہزار اکیس سے دو ہزارتئیس تک مرحلہ وار حاصل کیا جس کے بعد بھارت نے خود کو ناقابل تسخیر سمجھنا شروع کر دیا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے بھی چین سے جدید ترین ڈیفینس سسٹم (ایچ کیو نائن بی) حاصل کیا
انتیس اور تیس اپریل کی درمیانی شب کو جب بھارت کے جدید رافیل طیارے لائن آف کنٹرول کو پار کرنے کی غرض سے بڑھ رہے تھے تو اسی وقت پاکستان نے ان طیاروں کے الیکٹرک وارفیر کو چینی کے جی چھ سو سے جام کر دیا اور ان طیاروں کا آپس کا رابطہ کٹ گیا اور انہیں مجبور ہو کر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی تھی یہ پاکستان کی عندیہ تھا کہ ہوشیا ہو جاو لیکن لاتوں کے بھوت باتوں سے کب مانتے ہیں
مئی کا آغاز ہوتے ہیں ایک مرتبعہ پھر بھارت نے طاقت کے نشے میں چور ہو کر پاکستان کو جنگ کے حملے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی اور رہی سہی کسر وہاں کے میڈیا نے پوری کر دی وہاں کے میدیا نے یہ تک کہنا شروع کر دیا کہ پاکستان چائنہ کی پھلجھڑیوں کے ساتھ اب ہمارا مقابلہ کرے گا کہتے ہیں کہ اپنے دشمن کو کبھی کمزور نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ طاقت صرف اسی وقت تک مقدس ہوتی ہے جب تک یہ آزما نہ لی جائے اور بغیر ضرورت کے طاقت کا استمعال طاقت کو بے توقیر بنا دیتا ہے یہ بات شاید بھارت نے چین سے نہیں سیکھی پھر وہ دن بھی آ ہی گیا جب سات مئی کو بھارت نے طاقت کے نشے میں چور ہو کر پاکستان کی سالمیت پر حملہ کر دیا لیکن اسے کیا معلوم تھا کہ پاکستانی شاہین جو کہ چین کے تعاون سے بنے جنگی جہازوں اور چین ہی کے جدید ترین میزائل پی ایل پندہ سے لیس ہیں ان پر قہر بن کر ٹوٹیں گے اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا بھارت کا غرور رافیل جے ایف سترہ سے نکلنے والے پی ایل پندی میزائل کا نشانہ بن گئے اس معرکے میں تین جدید رافیل طیاروں سمیت بھارت کے پانچ جنگی طیارے زمین بوس ہوئے اس معرکے میں جہاں پاکستان کے شاہینوں کی مہارت کو بھی دنیا نے دیکھا وہیں چینی ٹیکنالوجی کے حامل جہازاں اور میزائلوں نے یہ بات ثابت کر دی کے وہ کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی کو زیر کر سکتے ہیں،اگلے روز بھارت نے اسرائیلی ساخت کے جدید ہارپ ڈرون سے پاکستان پر حملہ کیا اس مرتبعہ بھی پاکستان نے ان ڈرون کو جیم کر کے تباہ کر دیا، اس معرے کے بعد دس مئی کو جب بھارت نے براہموس میزائل سے پاکستان کی تین ائیر بیس پر حملہ کیا تو اسی دوران پاکستان کے چینی ساختہ ائیر ڈیفینس سسٹم نے ان میزائلوں کو ہوا میں ہی تباہ کر دیا اور پاکستان ایک بڑی تباہی سے بچ گیا اس کے بعد وہ معرکہ ہوا جس نے پوری دنیا میں پاکستانی اور چینی ٹیکنالوجی کی دھاک بٹھا دی پاکستان نے پے در پے بھارت پر اپنے فتح میزائلوں کی بارش کی جس سے بھارت کے کئی اسلحہ ڈپواور ائیر بیس کو نقصان ہوا اور اسی اثنا میں پاکستان کے جے ایف سترہ جنگی جہاز نے الیکٹرک وار فیر ٹیکنالوجی اور ہائپر سونک میزائل کے استمعال سے بھارت کے دو ایس یو چار سو ڈیفینس سسٹم کو تباہ کر دیے جس کے بعد بھارت نے مزید تباہی کو دیکھتے ہوئے اپنے ڈی جی ملٹری آپریشن کے ذریعے سیز فائر کرنے کی درخواست کی جسے پاکستان نے منظور کر لیا اور دس مئی دوہزار پچیس کو پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے سیز فائر کا اعلان ہوا۔۔
بھارت نے صرف اس جنگ سے ہزیمت اٹھائی اور جس طاقت اور ٹیکنالوجی پر اسے بہت مان تھا وہ چینی اور پاکستانی شاہینوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی بھارت کا غرور خاک میں مل گیا بھارت جو کہ کچھ عرصہ سے بنگلہ دیش،نیپال، بھوٹان میانمار اور سری لنکا جیسے کمزور ہمسایہ ملکوں پر طاقت کا زور دکھاتا تھا اب ان ملکوں کو بھی پاکستان کا جواب دیکھ کر کچھ حوصلہ ہوا ہو گا کیونکہ نیپال اور بنگلہ دیش پہلے ہی چین کے ساتھ دفاعی معاہدے کر چکے ہیں جبکہ بھوٹان کے ساتھ بھی چین کے سرحدی تنازعات ختم ہونے کی طرف گامزن ہیں۔ بھارت جو کہ برصغیر میں چوہدری بننے کا خواب دیکھ رہا تھا چین کی پالیسوں کے آگے بے بس نظر آتا ہے اور چین بھارت کے سب ہی ہمسایہ ملکوں کی توجہ باہمی تجارت کو فروغ دے کر اپنی جانب مبذول کروانے میں کامیاب ہوا ہے، اس طرح سے چین نے نہ صرف بغیر جنگ کے اپنے ہمسائے ملکوں کو فتح کر لیا ہے بلکہ بھارت کے ساتھ حالیہ پاکستان کی جنگ میں پوری دنیا میں اپنے اسحلے کو بھی منوا لیا ہے۔ ہم اب یہ بات کہ سکتے ہیں کہ سویت یونین کے خاتمے کے بعد دنیا تیزی سے دوبارہ یونی پولر سے ملٹی پولر کی طرف بڑھ رہی ہے اور اب امریکہ کا پینتس سالہ یونی پولر کا دور چین کے سپر پاور بننے کے ساتھ ختم ہونے کو ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.