sui northern 1

تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ

تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا نیا ضابطہ نافذ

0
Social Wallet protection 2

اسلام آباد:
حکومت نے تھوک اور پرچون فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے نیا ضابطہ نافذ کردیا ہے۔ نئے قانون کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ اگر کسی ہول سیلر یا ریٹیلر پر منہا کیا گیا ایڈجسٹ ایبل ودہولڈنگ ٹیکس بالترتیب ایک لاکھ یا پانچ لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ ہے تو اسے اپنے کاروبار کو پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹم سے منسلک کرنا ہوگا۔

sui northern 2

دبئی کو دنیا کا خوبصورت ترین شہربنانےکیلئے 18 ارب درہم کامنصوبہ منظور

ایف بی آر نے تمام ایسے کاروباروں کی رجسٹریشن لازمی قرار دے دی ہے تاکہ ٹیکس مشینری کو ہول سیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور ریٹیلرز کی اصل فروخت کا درست اندازہ ہو سکے اور جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی میں اضافہ کیا جا سکے۔

ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکومت نے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 236G اور 236H کے تحت ان پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا تھا۔ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ریٹیلرز سے 82 ارب روپے بطور انکم ٹیکس حاصل کیے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، تاجر برادری کی جانب سے مجموعی ٹیکس ادائیگی کے اعداد و شمار میں ابہام پایا گیا، کیونکہ یہ تاثر دیا گیا کہ انہوں نے قومی خزانے میں 700 ارب روپے سے زائد حصہ ڈالا۔ حقیقت میں گزشتہ مالی سال صرف تنخواہ دار طبقے نے 600 ارب روپے سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کیا، جو بُک ایڈجسٹمنٹ کے بعد 555 ارب روپے سے بڑھا کر 600 ارب سے تجاوز کر گیا۔

ایف بی آر نے اب سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم کرتے ہوئے ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے لیے کاروبار کو انضمام (integration) کے عمل سے گزارنا لازمی قرار دیا ہے۔

ملک میں لاکھوں ہول سیلرز اور ریٹیلرز موجود ہیں، تاہم یہ ضابطہ صرف ان افراد پر لاگو ہوگا جن پر ماہانہ ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی ہول سیلرز کے لیے ایک لاکھ اور ریٹیلرز کے لیے پانچ لاکھ روپے سے زیادہ ہو۔

منگل کو ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 50 کے تحت اور دفعات 22 و 23 کے ساتھ ملا کر سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.