
اسلام آباد:(مزمل ملک/ویب رپورٹر),اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ جوان اور افسران کا مورال بلند ہے اور ان کے خلاف پھیلائی جانے والی پروپیگنڈا مہم بے بنیاد ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ‘چند سیاسی رہنماؤں کی طرف سے اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے خلاف افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں’۔بیان میں کہا گیا کہ ‘اسلام آباد پولیس اور دیگر سول مسلح ادارے وفاقی دارالحکومت میں امن کے ضامن ہیں، ایسی پروپیگنڈہ مہم اور افواہوں سے اسلام آباد پولیس کے افسران اور جوانوں کا عزم مزید پختہ اور مورال مضبوط ہوگا’
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا یہ سپریم کورٹ کا آرڈر ہے؟ جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ یہ چیئرمین پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا جواب ہے۔عدالت نے پوچھا کہ عمومی طور پر جلسوں کی اجازت سے متعلق کیا طریقہ کار ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ ہوتا تو یہی طریقہ کار ہے کہ پارٹی کی اجازت سے ہی یقین دہانی کرائی جاتی ہے، ان کی ریلی میں نقصان ہوا تھا اور پولیس والے زخمی ہوئے تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ وکیل تو جو بھی بات کرتا ہے وہ کلائنٹ کی طرف سے ہی کرتا ہے، پہلے انہوں نے جس جگہ کی اجازت مانگی تھی کیا یہ وہی جگہ ہے؟
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ بالکل اسی جگہ کی اجازت مانگ رہے ہیں، انہوں نے ہمیشہ ٹرمز اینڈ کنڈیشن کی خلاف ورزی کی، ہم ان پر اعتماد نہیں کر رہے، دو سینئر وکلا کی یقین دہانی کو پی ٹی آئی لیڈرشپ نے ماننے سے انکار کر دیا، ہم نے ٹی چوک کی جگہ رکھ دی ہے یہ جلسہ کرنا چاہییں تو کر سکتے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جو بھی مقام ہو آپ یقین دہانی کرائیں کہ امن و امان برقرار رکھیں گے، کسی کو اس کی ذمہ داری لینی ہو گی، ایسا نہ ہو کہ کہا جائے کہ لاہور یا کراچی والوں نے ایسا کیا، آپ خیال رکھیں گے کہ روڈز بلاک نہ ہوں، لوگوں کو مشکلات نہ ہوں، احتجاج آپ کا حق ہے لیکن شہریوں کے حقوق کو بھی خیال رکھنا ہو گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔