زیرِ قبضہ اراضی کا محفوظ فیصلہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر وقف املاک راولپنڈی آصف خان نے جاری کیا ہے۔
شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق نے متروکہ وقف املاک کے خلاف ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر سے رجوع کیا تھا۔
جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شیخ رشید اور شیخ صدیق کے زیرِ قبضہ اراضی کا قبضہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ نے وقف املاک کی اراضی واگزار کرانے کے لیے ایف آئی اے کو معاونت کا حکم دیا ہے، درخواست گزار کے زیرِ قبضہ اراضی کی ٹرانسفر اور ریگولرائزیشن کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار کوئی ریکارڈ پیش کر سکا نہ ہی کوئی مستند دستاویز سامنے لا سکا، بوہڑ بازار میں لال حویلی سمیت 7 اراضی یونٹس پر شیخ رشید اور شیخ صدیق غیر قانونی قابض ہیں، ان 7 اراضی یونٹس کی متعدد سماعتیں متروکہ وقف املاک کی کورٹ میں ہوئیں، شیخ رشید اور ان کے بھائی کو ریکارڈ پیش کرنے کے لیے متعدد مواقع دیے گئے۔
جاری فیصلے کے مطابق متروکہ وقف املاک نے درخواست گزار کی استدعا پر متعدد بار سماعت ملتوی کی، لال حویلی اور اس سے ملحقہ 6 اراضی سے متعلق شیخ رشید اور ان کے بھائی کو متعدد نوٹسز جاری کیے، متعدد مواقع دینے کے باوجود درخواست گزار کوئی ریکارڑ پیش نہیں کر سکے، درخواست گزار کرایہ داری کی تبدیلی کی کوئی تحریری دستاویزات بھی پیش نہ کر سکے، بار بار نوٹس کے باوجود درخواست گزار قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1995ء سے محکمے کو کسی قسم کی رقم ادا نہیں کی گئی، غیر قانونی طور پر اراضی پر قبضے سے ادارے کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا،
شیخ رشید اور ان کے وکیل دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، شیخ رشید کے سیاسی اثر و رسوخ سے زیرِ قبضہ اراضی کیس 1995ء سے التواء کا شکار رہا، درخواست گزار ایف آر سی اور سابقہ رہائش پزیر یونٹس کے ورثاء کو بھی پیش نہ کر سکے۔