پاکستانتازہ ترین

سائفر کیس:عمران خان کا جیل ٹرائل غیرقانونی قرار

اسلام آباد: اسلام آباد کورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل  غیرقانونی اور 29 اگست کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردے دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی کو درست قرار دیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ قانون کے مطابق جیل ٹرائل اوپن یا ان کیمرہ ہوسکتا ہے۔
عدالت نے جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دے دی۔
قبل ازیں سائفر کیس میں جج تعیناتی اور جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف پیش کیا کہ جیل ٹرائل کیلئے طریقہ کارموجود ہے، جیل ٹرائل کیلئے پہلا قدم جج کا مائنڈ ہے کہ وہ فیصلہ کرے، جج کو جیل ٹرائل کی وجوہات پر مبنی واضح آرڈر پاس کرنا چاہے، جج کو جیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کوئی مثال ہے کہ سیکشن 352 کا اختیار کیسے استعمال ہوا۔
وکیل سلمان اکرم نےعدالت کے سامنےسندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ پیش کردیا، اور کہا کہ جوڈیشل آرڈر میں فائنڈنگز بھی دینی چاہیے، ابھی تک ایسا کوئی آرڈرموجود نہیں، جج نے لکھا پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے جیل ٹرائل کی منظوری دی جائے، جیل ٹرائل نوٹی فکیشن کا ماضی سے اطلاق نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہی ہو گا، سرفراز بگٹی

وکیل سلمان اکرم نے کہا کہ جج بھی لیٹر میں ماضی نہیں بلکہ مستقبل کی بات کررہے ہیں، یہ لیٹر چیف کمشنر نے وزارت داخلہ کو بھجوایا، لیٹر وزارت داخلہ سے وزارت قانون کے پاس گیا، وزارت قانون نے سمری تیارکرکے کابینہ کوبھجوائی، اور وفاقی کابینہ نے منظوری دی جس کا نوٹی فکیشن جاری ہوا، 10 نومبر کو تیار سمری میں ماضی کے جیل ٹرائل کا ذکر نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اٹارنی جنرل منصور اعوان روسٹرم پر آئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس کا جیل ٹرائل اوپن ٹرائل ہے، ماضی میں اہل خانہ کو جیل ٹرائل دیکھنے کی اجازت نہیں ملی، وجہ یہ تھی کمرہ بہت چھوٹا اور گنجائش محدود تھی، لیکن اب اس متعلق سنگل بینچ نے بھی آرڈرپاس کردیا ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجا اور اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو شام ساڑھے پانچ بجے سنایاگیا ۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button