ابوظہبی(مدثر چوہدری)عالمی میڈیا کانگریس میں ڈیجیٹل میڈیا ماہرین نے دنیا بھر سے آئے صحافیوں کو ڈیجیٹل رپورٹنگ کی مہارتوں سے متعلق آگاہی دی، تین روزہ ایونٹ میں ماہرین نے اپنے اپنے ممالک میں سوشل میڈیا کے چیلنجز اور روایتی میڈیا کے مستقبل پر روشنی ڈالی، مین سٹریم میڈیا کے بزنس ماڈلز اور اس کے متبادل معاشی ماڈلز پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ بدلتی ہوئی دنیا میں پرنٹ میڈیا کے مستقبل اور معاشی چیلنجز پر بھی میڈیا کانگریس میں سیر حاصل بات ہوئی اس دوران دلچسپ حقائق سامنے آئے کہ یورپ، امریکا اور کئی ایشیائی ممالک میں قارئین کی کم ہوتی تعداد کے باعث اخبارات مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بھارت سمیت کچھ ممالک میں اخبار کی صنعت میں تنزلی کی بجائے حیران کن طور پر قارئین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
میڈیا لیڈرز نے عالمی میڈیا کانگریس سے اظہار خیال بھی کیا
عالمی میڈیا کانگریس میں میڈیا ماہرین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت میڈیا کیلئے منفی سے زیادہ مثبت اور انقلابی اثرات مرتب کرے گی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ایسے ٹولز اور پلیٹ فارمز تیار ہو چکے ہیں جو خصوصا صحافیوں کیلئے منظم ڈیٹا کے حصول اور اپنی سٹوری کی تیار میں انتہائی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ماہرین نے مزید کہا کہ صحافیوں کیلئے جدید دور کے ان تقاضوں سے ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے، جدید ترین آئی ٹی ٹولز اور سسٹمز کا استعمال کرکے میڈیا انڈسٹری میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے اس دور میں ایسا مواد تیار کرنے کی ضرورت ہے جو ہر طرح کے میڈیم کے قارین، سامعین اور ناظرین کی ضرورت پوری کر سکے۔
عالمی ماہرین نے کہا ہے کہ آئی ٹی ٹولز اور سسٹمز کا استعمال کرکے میڈیا انڈسٹری میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت میڈیا کیلئے منفی سے زیادہ مثبت اور انقلابی اثرات مرتب کرے گی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے ایسے ٹولز اور پلیٹ فارمز تیار ہو چکے ہیں جو خصوصا صحافیوں کیلئے منظم ڈیٹا کے حصول اور اپنی سٹوری کی تیار میں انتہائی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ صحافیوں کیلئے جدید دور کے ان تقاضوں سے ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے،متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں میڈیا کے بدلتے عالمی رجحانات اور مستقبل سے متعلق تین روزہ گلوبل میڈیا کانگریس اختتام پذیر ہوگئی جس میں دنیا بھر سے ساڑھے 5 ہزار سے زائد مندوبین اور 170ماہرین نے بطور سپیکر شرکت کی۔میڈیا کانگریس میں دنیا میں میڈیا کے بدلتے ہوئے رجحانات، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے میڈیا پر اثرات، سوشل میڈیا کے دور میں چیلنجز اور مواقع، ڈس انفارمیشن، کھیلوں اور ماحولیاتی رپورٹنگ کے موضوعات پر ورکشاپس اور مباحثے منعقد ہوئے، میڈیا سے تعلق رکھنے والے 193 عالمی برانڈز نے کانگریس میں اپنے سٹالز لگائے جس میں شرکا نے بھرپور دلچسپی ظاہر کی۔سٹالز میں میڈیا پروڈکشن، میڈیا مانیٹرنگ، عالمی خبر رساں ادارے اور جدید ایپلی کیشنز تیار کرنے والی کمپنیاں شامل تھیں، کانفرنس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر برائے رواداری اور بقائے باہمی شیخ نہیان بن مبارک النہیان، وزیر برائے مصنوعی ذہانت العمر سلطان نے خصوصی شرکت کی۔
پاکستان سے آئے ہوئے صحافیوں کا گلوبل میڈیا کانفرس سے متعلق ردعمل
پاکستان نے آئے ہوئے صحافیوں نے اس تین روز عالمی میڈیا کانفرنس کے اہمیت کے حوالے سے کہا کہ اس پروگرام کا تھیم بہت زبر دست تھا۔ بنیادی میڈیا اورمصنوعی ذہانت سے متعلق ہمیں بتایا گیا ہے کہ کسطرح مستقبل میں اے ٹیکنالوجی کا میڈیا میں اہم کردار ہوگا۔ دنیابھر کے صحافی اے آئی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں۔