اسلام آباد: ایران پاکستان گیس پائپ لائن میں تاخیر کے معاملے پر ایران کی جانب سے عالمی ثالثی عدالت میں دائر کیے جانے والے مقدمے پر پاکستان نے دفاع کے لیے قانونی ماہرین اور وکیل کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔
حکومت نے تین بین الاقوامی قانونی فرمز اور آسٹریلیا میں مقیم ایک اہم وکیل کی خدمات حاصل کی ہیں تاکہ پیرس میں ثالثی عدالت میں ایرانی دعویٰ کا مؤثر جواب دیا جا سکے۔ ایران نے یہ مقدمہ اس بنیاد پر دائر کیا ہے کہ پاکستان نے اپنی حدود میں پائپ لائن کا حصہ مکمل نہیں کیا اور نہ ہی وہ 750 ایم ایم سی ایف ڈی گیس وصول کر سکا۔
حکام کے مطابق، پاکستان نے معروف بین الاقوامی قانونی فرمز جیسے وائٹ اینڈ کیس، تھری کراؤنز، اور وِلکی فیر گیلگر کی خدمات حاصل کی ہیں۔ یہ وکلا تیل اور گیس کے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں مہارت رکھتے ہیں۔
پاکستان نے 18 اکتوبر 2024 کو فرانس میں واقع ثالثی عدالت کے سیکرٹریٹ میں اپنی قانونی ٹیم کی تفصیلات جمع کروا دی ہیں۔ اب پاکستان قانونی مشورے کے بعد ایک ثالث مقرر کرے گا، جبکہ ایران بھی ایک ثالث نامزد کرے گا۔ دونوں ممالک مشترکہ طور پر تیسرے ثالث کا انتخاب کریں گے، جس کے بعد مقدمے کی کارروائی شروع ہوگی۔ توقع ہے کہ عدالت ایک سال کے اندر فیصلہ سنا سکتی ہے۔
ایران نے اگست 2024 میں پاکستان کو حتمی نوٹس جاری کیا تھا کہ وہ کوئی اور راستہ نہیں اپنائے گا، اور ستمبر 2024 میں پیرس کی ثالثی عدالت میں مقدمہ دائر کر دے گا، کیونکہ پاکستان نے آئی پی گیس منصوبے کے تحت پائپ لائن کی تعمیر نہیں کی۔یہ منصوبہ 2014 سے امریکی پابندیوں کی وجہ سے 10 سال سے تاخیر کا شکار ہے۔