اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ ڈیڑھ سال میں نہ کسی پر کیس بنایا نہ کسی کو پابند سلاسل کیا۔
جمعہ کو یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے 15 ماہ کے دور حکومت میں یہ کوشش کی کہ کسی سے سیاسی انتقام نہ لیا جائے حالانکہ ماضی میں ہم جب عذاب سے گزرے اس پر کسی سیاسی رہنما سے بدلہ نہیں لیا، پی ٹی آئی نے 9 مئی کودفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کا ٹرائل کئی مہینے التواء کا شکار رہا حالانکہ ان تحائف کو بلیک مارکیٹ میں بیچا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کے تحائف چوری کرنے پر سزا ہوئی ہے، اب نامور وکلاء کو بڑی فیسوں کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کیلئے ہائیر کیا جا رہا ہے۔
عطاء اﷲ تارڑ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کے تحائف کو اثاثوں میں ظاہر کیوں نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی قیادت میں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا، محمد نواز شریف نے کہا تھا کہ ہم سڑکیں بناتے جائیں گے اور مخالفین انہیں ناپتے جائیں گے۔ عطاء اﷲ تارڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا دینے والے جج کے خلاف بیرون ملک مخصوص انداز میں مہم چلائی جا رہی ہے اور سائفر کے معاملہ پر بھی من گھڑت اور جھوٹی کہانیاں زبان زد عام کی گئیں، سائفر کے معاملہ پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ارسلان بیٹا سے شروع ہونے والی ڈکٹیشن کا آج بشریٰ بی بی کے مبینہ ڈائری سے بھی انکشاف ہو گیا ہے، اس سے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی کی گھڑیوں کو بلیک مارکیٹ میں بیچنے کیلئے زلفی بخاری کی آڈیو بھی سامنے آ چکی ہے اور عدلیہ کو دبائو میں لانے کی مہم کا بھی ڈائری میں انکشاف ہوا ہے، لگتا ہے کہ سائفر کا بیانیہ بھی اسی طرح بیٹھ کر لکھا گیا ہے، بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کے تحائف کی تصاویر کھینچنے پر ملازمین کو ڈانٹا، لگتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی حکومتی معاملات میں بشریٰ بی بی سے ڈکٹیشن لیتے رہے ہیں۔