اسلام آباد۔:وزارت مذہبی امور نے سرکاری سکیم کے تحت حج کی سعادت حاصل کرنے والے حجاج کرام کو مزید 12 ارب روپے واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ہر حاجی کو 97 ہزار روپے فی کس کے حساب سے رقوم کی واپسی پیر سے شروع ہو جائے گی،
منیٰ میں جگہ نہ ملنے اور ٹرین کی سہولت سے مستفید نہ ہونے والے 22 ہزار 600 حاجیوں کو 21 ہزار روپے فی کس کے حساب سے اضافی رقم واپس کی جائے گی، اسی طرح مدینہ منورہ میں مرکزیہ سے باہر رہائش اختیار کرنے والے 18 ہزار حاجیوں کو 14 ہزار روپے فی کس کے حساب سے اضافی رقم واپس کی جائے گی ۔
وزیر مذہبی امور سینیٹر محمد طلحہ محمود کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سکیم کے حج آپریشن سے انہیں سخت مایوسی ہوئی ہے، حاجیوں سے پچیس پچیس لاکھ روپے وصول کر کے انہیں تنگ کیا گیا، ایسے ٹور آپریٹرز کے خلاف شکایات کی فوری سماعت کا حکم دیا ہے، کوتاہی کے مرتکب ٹور آپریٹرز کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جمعرات کو وزارت مذہبی امور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حج 2023 کا آپریشن ختم ہونے کے قریب ہے، 2 اگست کو آخری پرواز وطن واپس پہنچ جائے گی جس کے فوری بعد حج 2024 کی تیاریاں شروع کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کا ایک لاکھ 79 ہزار 210 حاجیوں کا کوٹہ پاکستان کو مل چکا ہے۔ انہوں نے حج آپریشن کے حوالے سے سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ سیکرٹری مذہبی امور نے حج 2024 کی تیاری شروع کر دی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ سال کا حج بھی سستا ہو اور حاجیوں کی مشکلات میں زیادہ سے زیادہ کمی آئے۔
انہوں نے کہا کہ حج اخراجات میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے، ہم نے اس کے باوجود بھرپور کوششیں کرکے سستا ترین حج کرایا ہے، رواں سال ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے فریضہ حج کی سعادت حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ حاجیوں کی زیادہ سے زیادہ تربیت کی ضرورت ہے، جہاز کے اندر بھی لوگوں کو حج کے حوالے سے دستاویزی فلمیں دکھائی گئیں، پہلی حج پروازیں مدینہ منورہ روانہ کی گئیں، مدینہ منورہ میں سعودی حکومت کی جانب سے مرکزیہ میں موجود بہت سی عمارتیں گرا دی گئی ہیں جس کی زد میں ہماری پاکستان ہاؤس کی دونوں عمارتیں بھی آ گئی ہیں جس کی وجہ سے ہمیں وہاں پر مرکزیہ سے ہٹ کر رہائشی عمارتیں حاصل کرنا پڑیں، مگر اس کے باوجود مدینہ منورہ میں ہمارے صرف 18 ہزار حاجی مرکزیہ سے باہر رہائش پذیر تھے جبکہ 73 فیصد حاجی مرکزیہ سے باہر رہے ہیں، اسی طرح منیٰ میں ہمارے 19 مکاتب الاٹ تھے جن میں سے 9 مکاتب ہمیں اولڈ منیٰ میں ملے جبکہ 10 مکاتب ہمیں نیو منیٰ میں ملے۔
انہوں نے کہا کہ مشائر میں ہم نے سعودی کنٹریکٹر کو فی حاجی کے حساب سے ادائیگی کی، وہاں ہمارے معاونین سمیت کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں تھی، ہم نے 51 ہزار 720 پاکستانی حجاج کو مشائر میں سفر کیلئے ٹرین کی سہولت فراہم کی۔ انہوں نے نئے ڈی جی حج مکہ عبدالوہاب سومرو کے کردار کو سراہا اور کہا کہ حج آپریشن سے ایک ماہ قبل ہمارا وہاں پر کوئی سیٹ اپ نہیں تھا، ہم نے رات دن ایک کرکے حج آپریشن مکمل کیا ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ جو محنت کرتا ہے اس کی تعریف ہونی چاہئے، ہم انسان ہیں، ہم سے غلطیاں بھی ہو سکتی ہیں مگر ہماری کوششوں کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال جنوبی ریجن کے حاجیوں کیلئے 11 لاکھ 65 ہزار روپے اور شمالی ریجن کیلئے 11 لاکھ 75 ہزار روپے حج پیکیج کی رقم تھی، ہم نے یہ تہیہ کیا تھا کہ حاجیوں کا ایک ایک پیسہ انہیں واپس کیا جائے گا، ہم پہلے بھی سرکاری سکیم کے حاجیوں کو 55 ہزار روپے فی کس کے حساب سے رقم واپس کر چکے ہیں، اب مزید سرکاری سکیم کے تمام حاجیوں کو 97 ہزار روپے فی حاجی کے حساب سے پیر سے رقوم کی واپسی شروع کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ میں مرکزیہ سے باہر رہنے والے 18 ہزار حاجیوں کو 14 ہزار روپے فی کس اضافی ادا کئے جائیں گے،جن پاکستانی حاجیوں کو منیٰ میں مکاتب کا مسئلہ آیا اور انہیں ٹرین کی سہولت نہیں ملی ایسے 22 ہزار 600 حاجیوں کو 21 ہزار روپے فی کس اضافی رقم واپس ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے، ہم سے تھوڑی کمی بیشی رہ سکتی ہے، ہم اپنے ریکارڈ اور کمپیوٹر میں دستیاب ڈیٹا کے حساب سے رقوم کی واپسی شروع کریں گے، یہ کل رقم 12 ارب روپے بنتی ہے، ساڑھے 4 ارب روپے ہم پہلے ادا کر چکے ہیں، یہ حاجیوں کا اپنا پیسہ ہے جو انہیں واپس کیا جا رہا ہے۔ وزیر مذہبی امور نے 2018 سے 2023 کے حج اخراجات کا موازنہ بھی پیش کیا اور کہا کہ ہم بحری جہاز کا استعمال کرکے اور بہتر منصوبہ بندی کے تحت رہائشی عمارتیں حاصل کرکے حج اخراجات میں کمی لا سکتے ہیں، اگر کسی حاجی کو ہماری ان تمام کاوشوں کے باوجود کوئی تکلیف پہنچی ہے تو ہم معافی چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 2021 کے مقابلے میں رواں سال رہائشی عمارتوں کی کمی کے باوجود سستی رہائشیں حاصل کیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکیم کے حج آپریشن سے انہیں سخت مایوسی ہوئی ہے، ہم نے فوری طور پر شکایات کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پرائیویٹ ٹور آپریٹرز نے حاجیوں سے 25، 25 لاکھ روپے لے کر بھی انہیں پریشان کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو معاونین حج کی کسی کوتاہی سے کوئی شکایت پہنچی ہے تو اللہ کیلئے اسے معاف کر دیا جائے۔