لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے زرعی اراضی فوج کو دینے سے متعلق سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کی نگران حکومت کو 3 اضلاع میں پاک فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے زرعی اراضی 20 سال کی لیز پر دینے سے روکنے کا اپنا سابقہ فیصلہ معطل کر دیا۔
17 مارچ کو رپورٹ کیا تھا کہ نگران حکومتِ پنجاب نے صوبے کے 3 اضلاع بھکر، خوشاب اور ساہیوال میں کم از کم 45 ہزار 267 ایکٹر اراضی ’کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ‘ کے لیے پاک فوج کے حوالے کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
تاہم لاہور ہائی کورٹ نے نگران حکومت پنجاب کی جانب سے فوج کو لیز پر زرعی اراضی دینے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا تھا، یہ فیصلہ جج عابد حسین چٹھہ نے ’پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن آف پاکستان‘ کی جانب سے احمد رافع عالم کی درخواست پر جاری کیا تھا۔
جسٹس عابد حسین چٹھہ نے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ نگران حکومت کے پاس الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 کے تحت کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ سے متعلق اقدام اور پالیسی کے حوالے سے کسی بھی طرح سے کوئی بھی فیصلہ کرنے کا آئینی اور قانونی اختیار نہیں ہے۔
نگران حکومت پنجاب نے اراضی فوج کو دینے کے خلاف حکم امتناع کو چیلنج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، آج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے عدالتی حکم کو کالعدم قرار دینے کے لیے حکومتِ پنجاب کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں نگران حکومت پنجاب کا مؤقف تھا کہ عدالتی فیصلے میں تضاد ہے، زرعی پالیسیوں کو ریگولیٹ کرنا عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت کا اراضی کی منتقلی روکنے کا سابقہ فیصلہ قانون کی خلاف ورزی ہے، یہ منصوبہ نگران حکومت نے نہیں بلکہ اس سے پہلے کی منتخب حکومت نے شروع کیا تھا، قانون کے مطابق نگران حکومت سابقہ حکومت کے زیر التوا فیصلے یا پالیسی کو نافذ کرنے یا اسے حتمی شکل دینے کی مجاز ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت زمین فوج کو دینے کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دینے کا سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
عدالت نے درخواست کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد آج اس معاملے پر اپنے سابقہ فیصلے کو معطل کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
معاہدہ
باخبر ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ فوج، حکومت پنجاب اور کارپوریٹ فارمنگ کے حوالے سے کام کرنے والی نجی فرموں کے درمیان ہوا تھا۔
معاہدے سے متعلق دستیاب دستاویز کے مطابق ملٹری لینڈ ڈائریکٹوریٹ نے پنجاب کے چیف سیکریٹری، بورڈ آف ریونیو اور زراعت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور آب پاشی کے محکموں کے سیکریٹریز کو بھکر کی تحصیل کلور کوٹ اور منکیرہ میں 42 ہزار 724 ایکڑ، خوشاب کی تحصیل قائد آباد میں ایک ہزار 818 ایکڑ اور ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں 725 ایکڑ اراضی حوالے کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔
خط میں پنجاب حکومت کے 20 فروری 2023 کے نوٹی فکیشن اور 8 مارچ کے جوائنٹ وینچر معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ’8 مارچ کو جوائنٹ وینچر منیجمنٹ معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ منصوبوں کے لیے ریاستی زمینوں کی فوری ضرورت ہے اور اسے پاک فوج کے حوالے کیا جائے‘۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ جوائنٹ وینچر پر فوج، حکومت پنجاب اور کارپوریٹ فارمنگ پر کام کرنے والی نجی فرمز کے درمیان دستخط کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ حکومت پنجاب زمین فراہم کرے گی جبکہ فوج اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے منصوبے کا انتظام اپنے پاس رکھے گی، اس کے علاوہ نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے گا اور کھاد اور معاونت فراہم کرے گا۔
دوسری جانب عسکری ذرائع نے پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج اس زمین کی ملکیت نہیں لے رہی، یہ بدستور حکومت پنجاب کی ملکیت رہے گی لیکن فوج ایک مربوط انتظامی ڈھانچہ فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ زمین زیادہ تر بنجر ہے اور یہاں کاشت کم یا بالکل نہیں ہوتی تاہم متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بشمول جوائنٹ وینچر پارٹنرز اور مقامی افراد کی مدد سے فوج اسے زرخیز زمین میں بدل دے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس اراضی کی کاشت سے حاصل ہونے والی کم از کم 40 فیصد آمدنی حکومت پنجاب کے پاس جائے گی، 20 فیصد زراعت کے شعبے میں جدید تحقیق اور ترقی پر خرچ کی جائے گی، باقی آمدنی کو آنے والی فصلوں اور منصوبے کی توسیع کے لیے استعمال کیا جائے گا۔