عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدے اور جولائی کے وسط میں قسط کی وصولی کے پیش نظر پاکستان کی درجہ بندی بہتر کرتے ہوئے ’سی سی سی مائنس‘ سے ’سی سی سی‘ کردی۔
فچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’فچ ریٹنگ نے پاکستان کی بیرونی کرنسی کی طویل مدتی ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) سی سی سی مائنس سے سی سی سی کردی ہے۔
پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جون میں طے پانے والے اسٹینڈ بائی معاہدے کی روشنی میں پاکستان میں ایکسٹرنل لیکویڈیٹی اور فنڈنگ کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان عملے کی سطح پر معاہدہ گزشتہ ماہ کے آخر میں طے پایا تھا اور اس کے تحت پاکستان کو 3 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس 12 جولائی کو ہوگا جہاں پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹیندبائی معاہدے کا جائزہ لیا جائے گا۔
ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والا اسٹینڈ بائی معاہدے کی جولائی میں بورڈنگ اجلاس میں منظوری دی جائے گی، اس کے علاوہ مزید فنڈنگ اور اکتوبر میں متوقع پارلیمانی انتخابات کے دوران پالیسیاں بھی آگے بڑھیں گی۔
بیان میں کہا گیا کہ پروگرام پر عمل درآمد اور بیرونی فنڈنگ کے خطرات کشیدہ سیاسی صورت حال اور بڑے پیمانے بیرونی مالیات کی ضرورت کی وجہ سے بدستور برقرار رہیں گے۔
یاد رہے کہ فچ نے رواں برس جنوری میں پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے ڈیفالٹ ریٹنگ کو ’سی سی سی پلس‘ سے مزید کم کرکے ’سی سی سی مائنس‘ کردیا تھا۔
فِچ نے اعلامیے میں کہا تھا کہ ریٹنگ میں یہ کمی غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور مالی حالات میں مزید تیزی سے بگاڑ کی عکاسی کرتی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی نچلی سطح تک گرنے کا بھی اشارہ دے رہی ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے کہا تھا کہ ہم پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کے کامیاب اختتام کو دیکھ رہے ہیں، اس کے علاوہ یہ کمی آئی ایم ایف پروگرام کی جاری کارکردگی اور فنڈنگ کے لیے بڑے خطرات کی بھی عکاسی کرتی ہے جس میں اس سال کے انتخابات بھی شامل ہیں۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں دیوالیہ یا قرض کی تنظیم نو کا حقیقی امکان ہے۔
ایجنسی نے کہا تھا کہ 3 فروری کو زر مبادلہ کے ذخائر صرف 2.9 ارب ڈالر تھے جو کہ اگست 2021 کے آخر کے مقابلے میں 20 ارب ڈالر سے بہت زیاہ کم ہیں۔
فچ نے اس سے قبل اکتوبر 2022 میں پاکستان کی ریٹنگ ’بی مائنس‘ سے کم کرکے ’سی سی سی پلس‘ کر دی تھی اور اس کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور بیرونی کھاتوں کی بگڑتی صورت حال قرار دیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 19 جولائی کو امریکی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ نے ایڈجسٹمنٹ، فنانسنگ اور سیاسی خطرات سمیت زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے سبب پاکستان کا آؤٹ لک ’مستحکم‘ سے ’منفی‘ کر دیا تھا۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی نے بتایا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق اور معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جس کی وجہ سے بجٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پالیسی کے حوالے سے ’فچ‘ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اقساط ملتے رہنے کی امید ہے لیکن اس حوالے سے خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔