عید کے فوری بعد کمیٹی کا اجلاس منعقد کر کے گیس سے متعلقہ مسائل حل کرائے جائیں۔
ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن محمد ابوبکر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ حیدر آباد کے اطراف سے ہمیں گیس ملنی چاہیے، کراچی اور حیدر آباد کے علاقوں میں گیس کے حوالے سے شکایات ہیں، عوام کے تمام طبقات کی بنیادی ضرورتیں بجلی، گیس اور پانی ہی، ہم ان تمام بنیادی ضروریات سے محروم ہوتے جا رہے ہیں، گیس ناپید ہو رہی ہے، کے الیکٹرک نے بجلی کے شعبہ میں اجارہ داری قائم کی ہوئی ہے۔ کراچی میں بجلی کی فراہمی کے لئے اجارہ داری ختم کرنے کے لئے نجی شعبہ کو آگے لا کر مقابلہ کی فضا قائم کی جائے گی۔
محسن داوڑ نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے بجلی، گیس کے ایک ٹریلین کیوبک فٹ کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، ہم نے اس حوالے سے توجہ مبذول نوٹس کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا تھا، گیس پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جس میں مقامی آبادی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، پٹرولیم کے وزیر کو ایوان میں آ کر صورتحال واضح کرنی چاہیے، سپیکر اس معاملے کو کمیٹی کے سپرد کر دیں۔
نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی اور جھل گسی میں بھی گیس ے مسائل ہیں، وہاں کی مقامی آبادی کو گیس نہیں مل رہی، وہاں پر سردیوں کے موسم میں گھریلو صارفین گیس کے بھی پچاس ہزار سے زائد بل آتے ہیں، اس معاملے کا سپیکر نوٹس لیں۔
سید حسین طارق نے کہا کہ سکردو میں گزشتہ سال زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 18 ڈگری تھا جبکہ اس مرتبہ 32 ڈگری تک پہنچ گیا ہے، اس صورتحال پر بھی ایوان کو صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے گیس کے حوالے سے تمام پیش کردہ نکتہ ہائے اعتراضات متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے اور ہدایت کی کہ عید کے فوری بعد کمیٹی کا اجلاس منعقد کر کے یہ مسائل حل کرائے جائیں۔