اسلام آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتانہیں کیاجائے گا،
پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، بیرونی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے مقررہ مدت میں پاکستان کی ترقی کی بنیاد رکھنے کی کوشش کریں گے،
ملکی اور غیر ملکی سطح پر کئے گئے وعدوں کو پوراکریں گے،کشمیر ایک دیرینہ تنازعہ ہے اور اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیاجاسکتا، ریاست اقلیتوں کو نقصان پہنچانے والوں کے ساتھ نہیں ہے
،اکثریت کو اقلیت کا خیال رکھنا ہوگا۔جمعہ کو کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتےہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نئی نگران کابینہ کو مبارکباد دیتےہوئے کہاکہ یہ ایک تجربہ کار اور بہترین ٹیم ہے ۔
کابینہ میں ملک کے قابل ترین افراد شامل ہیں اور اپنے اپنے شعبہ جات میں مہارت رکھتے ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ مجھے قابل ٹیم پر فخر ہے اور توقع ہے کہ اس عبوری مدت میں ہم قوم کی بھرپور خدمت کریں گے۔ گوکہ ہمارے پاس ملک کی خدمت کے لئے کوئی زیادہ مینڈیٹ نہیں ہے
بلکہ ایک محدود وقت ہے ، ہم کوشش کریں گے کہ گزشتہ حکومتوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف فورمز پر جو کمٹمنٹ کی ہے اس کو پورا کریں اور اسی کے تسلسل میں قانو ن اور آئین ہمیں جو اجازت دیتا ہے اس میں رہ کر نئےاقدامات اٹھائیں،
بالخصوص گزشتہ حکومت کی جانب سے قائم کی گئی غیر ملکی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے پلیٹ فارم سے جو توقعات وابستہ کی گئی ہیں ان کی تکمیل ہو ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے،جہاں بڑے معدنی وسائل ہیں۔ بلوچستان قدرتی اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔انہوں نے کہاکہ ایس آئی ایف سی کوئی نیاتصور نہیں بلکہ یہ پرانا قومی خواب ہے جس پر اب عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ وقت آ گیا ہے
کہ پاک آرمی سمیت تمام اداروں کے تعاون سے ہم معاونت، سہولت، حوصلے اور ادراک سے اس پرانے قومی خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔
یہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی اجتماعی ملکیت ہے۔اس میں ہم سب مشترکہ طور پر کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منقسم ماحول میں ہم کوشش کریں گے کہ سیاست اور قانون میں فرق رکھیں۔ یہاں قانون کی حکمرانی اور رُول آف آرڈر ہو ۔
ہم یقینی بنائیں گے کہ رُول آف آرڈر پر کسی طورپر سمجھوتہ نہ ہو، اگر کہیں بھی انتشار ہو تو کوئی حکومتی نظام نہیں چل سکتا،ہم اس کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔ اس پر کسی طور پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام مذاہب کے حامل لوگوں کا ملک ہے ۔قائد اعظم نے 11 اگست کو اپنی مشہور تقریر میں کہا تھا
کہ کسی کو بھی ا س کی شناخت کی بنیاد پر حقوق حاصل نہیں ہو ں گے بلکہ بلا تفریق سب کو یہ حقوق حاصل ہوں گے۔ ہمیں اپنے پاکستان کے خواب کا ادراک کرنا ہوگا اور یہ ہماری دھرتی کا خواب ہے۔ قائداعظم اور اقبال کے وژن پر عمل کر کے پاکستان کی ترقی میں کردار اداکریں گے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم قدامت پسندرجحانات کی کسی شکل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ معاشرے میں مذہبی انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
قدامت پسندی خواہ مذہبی ہو یا سیکولر یا کسی اور شکل میں ہو اس کا خیر مقدم نہیں کیاجاسکتا بلکہ اس کی حوصلہ شکنی کرنی ہے اور اس سے قانون کے مطابق نمٹنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے تاہم قابل نگران ٹیم کی معاونت سے ہم مالیاتی نظم و ضبط قائم کریں گے۔ہمیں ٹیکس پیئر کے پیسے کی اہمیت کااندازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماراآج کا یہ اجلاس ، وسائل، سفر کی قیمت پاکستان کے عوام اداکرتےہیں ۔ ایک دکاندار ، ٹیچر، قانون دان، سول سرونٹ یہ سب ہمارے لئے کام کرتے ہیں اور ہم انہیں سماجی خدمات ، ساز گارماحول فراہم کرنے کے ذمہ دارہیں۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مختلف مذاہب اور زبانوں کا حامل ملک ہے۔ اقلیتوں کا اس ملک میں مکمل تحفظ کیاجائے گا۔ ریاست اقلیتوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے ساتھ نہیں ہے۔اکثریت کو اقلیت کا خیال رکھنا ہوگا۔ ان کے خلاف معاشرے کے کسی طبقے کی جانب سے نشانہ بنانے پر قوم اور ریاست کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے ساتھ کھڑی ہو ۔ انصاف اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی ۔ انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام کا درس دیا ہے۔ پاکستان کی بنیاد مقدس اصولوں پر رکھی گئی ہے۔نگراں وزیر اعظم نے 9 مئی کے واقعات پر ناپسندیدگی کااظہار کرتےہوئے کہا کہ ہماری فوجی تنصیبات پر حملہ ہمارے پورے نظام پر حملے کے مترادف ہے۔ ہم نہ صرف اس کی مذمت کرتےہیں بلکہ اس کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔جس نے بھی قانون کی خلاف ورزی کی ہے ان سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ کشمیر کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک دیرینہ تنازعہ ہے