ایڈیٹوریلتازہ ترین

 نواز شریف  پاکستان آئیں گے اور قانون کا سامنا کریں گے، قوم ان کا بھرپور استقبال کرے گی:وزیراعظم محمد شہباز شریف

قوم نواز شریف کا بھرپور استقبال کرے گی، نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کا قانون موجود ہے، قانون سازی مقننہ کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کی تشریح ہے

وزیراعظم نے کہا کہ 16 ماہ قبل ملک کے حالات دیکھ کر ہم نے چیلنج سمجھ کر اقتدار سنبھالا، ہم نے اپنی سیاست نہیں بلکہ ریاست کی فکر کی کیونکہ ریاست کیلئے سیاست کی قربانی کوئی بڑی چیز نہیں، اﷲ کے فضل سے ہم نے ریاست کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، اگر ریاست بچ گئی تو ہماری سیاست بھی بچ جائے گی، اچھا وقت آئے گا، نواز شریف اور دیگر رفقاء کا یہ شعوری فیصلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں افراط زر ساڑھے تین فیصد سے 12 فیصد تک پہنچا، ہمارے دور میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بیشی ہوتی رہی، یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے، عمران خان کے دور میں گندم کی پیداوار کم ہوئی اور ہمیں گندم درآمد کرنا پڑی، عمران خان نے گندم اور چینی پہلے برآمد کی پھر درآمد کی جس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا، 2 ارب ڈالر گندم کی درآمد پر ہمارے دور میں لگے، روس۔یوکرین جنگ کی وجہ سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ بھی ہمارے لئے ایک بڑا چیلنج تھا، اجتماعی کاوشوں سے ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، مہنگائی میں اضافہ ہوا لیکن ہم نے اربوں روپے کا مفت آٹا رمضان میں تقسیم کیا، 200 یونٹ تک کے صارف کیلئے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا، 63 فیصد پر بجلی کے نرخ بڑھنے کا کوئی بوجھ نہیں پڑا، صرف اشرافیہ کے بلز میں اضافہ ہوا، عمران نیازی نے معیشت تباہ کی۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات بغاوت تھی، یہ تاریک ترین دن تھا، اس میں ملوث لوگوں کے کیس چل رہے ہیں، نئے آرمی چیف کی تقرری کیلئے سمری میں موجودہ آرمی چیف کا نام 6 ناموں میں سرفہرست تھا، باقی دنیا میں یہ تعیناتیاں معمول ہیں لیکن یہاں اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت میں تین سال کی توسیع کے فیصلہ میں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی بھی شامل تھی، ہم نے شعوری طور پر اس ترمیم کی حمایت کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقننہ کو قانون سازی کا مکمل اختیار حاصل ہے،سپریم کورٹ کا کام قانون بنانا نہیں بلکہ اس کی تشریح ہے، نئے قانون کے مطابق نااہلی کی مدت پانچ سال ہے، نواز شریف پر کوئی پابندی نہیں، نواز شریف قانون کا سامنا کریں گے، امید ہے کہ اگلے مہینے نواز شریف پاکستان آئیں گے، قوم ان کا بھرپور استقبال کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ سائفر کے حوالے سے عمران خان نے ایک جھوٹ بولا، پھر اس سے پنترا بدلا اور کہا کہ امریکہ نے سازش نہیں کی، پھر کہا کہ سائفر مجھ سے گم ہو گیا، اگر وہ سائفر گم ہو گیا تو اس کے حوالے سے خبر کیسے چھپ گئی، اسد مجید نے نیشنل سکیورٹی کونسل میں سب کے سامنے کہا کہ حکومت گرانے کی کوئی سازش نہیں ہوئی، ڈونلڈ لو سے جو بات ہوئی وہ میں نے سائفر میں لکھی، ہمارا سفیر وہاں پر اہم ملاقاتوں کی تفصیل اسی طرح بھجواتا ہے، اس سائفر میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ کوئی امریکی سازش تھی، جو زبان اس میں استعمال کی گئی اس پر حکومت نے امریکی سفیر کو طلب کیا کہ سفارتی حدود کو پار کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی بیٹی گرفتار کی گئی، میری بیٹیوں کو نیب طلب کیا گیا، آصف زرداری کی بہن کو چاند رات کو گرفتار کیا گیا، یہ سب کچھ نیب خود نہیں کر رہا تھا بلکہ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ تھا، عمران خان کی گرفتاری یا ایف آئی اے کی طرف سے طلب کئے جانے میں میرا کوئی عمل دخل نہیں، ہم دن رات پیشیاں بھگتے رہے، ہماری بیٹیاں، بہنیں پیشیاں بھگتی رہیں، نواز شریف اپنی بیٹی کے ساتھ 100 دن پیش ہوتے رہے، عمران نیازی کو عدالتیں بلاتی رہیں لیکن انہوں نے انکار کیا، ہمیں کئی کئی سال ضمانتیں نہیں ملتی تھیں، دوہرے معیار کو سمجھنا چاہئے، بی آر ٹی پشاور، مالم جبہ، گندم اور چینی کے سکینڈلز پر انہیں حکم امتناعی ملے کہ تحقیقات نہ کی جائیں، عمران خان کی نااہلی یا قید کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، حکومت کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button