عراق: مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مختلف ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ،تفصیلات جانیے
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے حکمران اس بات پر تذبذب کا شکار ہیں کہ کیسے حکومت مخالف مظاہروں کو کچلا جائے۔
عرب نیوز کے مطابق 22 برس کی مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب 83 برس کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی کی خراب صحت کے بارے میں نئی افواہیں ہیں۔
اس صورتحال نے ایران کی مذہبی اسٹیبلشمنٹ کے لیے بھی خطرہ پیدا کر دیا ہے۔
مہسا امینی کی ہلاکت ک خلاف عوام پر جوش طریقے سے احتجاج پر نکل آئی ،عراقی حکومت کو خدشہ
اگرچہ 86 رکنی اسمبلی کے ماہرین نئے لیڈر کو منتخب کریں گے تاہم اقتدار کے حصول کے لیے کوشش شروع ہو چکی ہے۔
ایک سخت گیر عہدیدار نے بتایا کہ ’اقتدار کی دوڑ نے قیادت کے اندر تذبذب پیدا کر دیا ہے۔ ملک جس افراتفری سے دوچار ہے اس میں ہم نہیں چاہیں گے کہ آپس کے تنازعات بڑھے۔ اس وقت سے بڑا مسئلہ اسلامی جمہوریہ کی بقا کا ہے۔‘
سپریم لیڈر آیت خامنہ ای کی جگہ لینے کے لیے جن دو امیدواروں کو پسندیدہ قرار دیا جا رہا ہے وہ ان کے بیٹے مجتبیٰ اور صدر ابراہیم رئیسی ہیں۔
کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے سینیئر رکن کریم سجاد پور نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کو عوامی سطح پر حمایت حاصل نہیں۔
’لیکن اسلامی جمہوریہ کو جو چیز اقتدار میں رکھتی ہے وہ عوام کی حمایت نہیں بلکہ طاقت کے ذریعے دباناہے۔ یہ دونوں رہنما دبانے کا گہرا تجربہ رکھتے ہیں۔‘
سپریم لیڈر آیت اللہ علی کی جگہ لینے ک لیے ان کے بیٹے مجتبٰی اور صدر ابراھم رئیس کو پسندیدہ قرار دیا گیا ہے،ذرائع