غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک) – گلوبل ٹائمز میڈیا یورپ کی رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں تقریباً 12 ہزار فلسطینی طلبہ جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ غزہ کی وزارت تعلیم کے مطابق، اس ایک سالہ جنگ میں 11 ہزار 852 طالب علم شہید ہوئے ہیں، جبکہ 18 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 560 اساتذہ اور دیگر تعلیمی اسٹاف کے افراد بھی جان سے گئے، اور 3 ہزار 700 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ وزارت تعلیم کے مطابق، اسرائیلی فوج کی جانب سے 362 تعلیمی اداروں، بشمول یونیورسٹیاں اور اسکولز، پر بمباری کی گئی، جس سے اکثر عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کے تحت چلنے والے 65 اسکول بھی بمباری کا نشانہ بنے۔
اس صورتحال کے باعث غزہ میں تقریباً 7 لاکھ 18 ہزار طلبہ تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو چکے ہیں، جبکہ بہت سے طلبہ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔ یہ بحران نہ صرف تعلیمی نظام کو متاثر کر رہا ہے بلکہ بچوں کی ذہنی صحت پر بھی منفی اثر ڈال رہا ہے، جو کہ مستقبل کی نسل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
یہ حالات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ جنگ کے اثرات تعلیم اور بچوں کے مستقبل پر کتنا سنگین اثر ڈال سکتے ہیں، اور عالمی برادری کی جانب سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔